منجھن جائسی کا تعارف
ان کا نام سید منجھلے تھا مگر منجھن جائسی کے نام سے علم وادب کی دنیا میں متعارف ہوئے، سید پیارہ حسینی (رئیس : سیدانہ، جائس) کے صاحبزادے اور مولانا سید حیسن تاج بخش جائسی کے پوتے تھے، نویں صدی ہجری کے آخر میں ان کی پیدائش ہوئی، ان کی مشہور تصنیف ’’مدھو مالتی‘‘ ہے، 983ھ میں بموجب فرمان اکبری بنام سید پیارہ حسینی مؤرخہ 983ھ 590 روپے کے معانی دار تھے۔ پنڈت رام چندر شُکلا نے اپنے تذکرہ میں لکھا ہے کہ ’’منجھن کی لکھی ہوئی مدھو مالتی کا صرف ایک جُزو ملا ہے جس سے اُن کی نزاکت تخیل اور گہرے قلبی تاثرات کا پتہ چلتا ہے اور ثابت ہوتا ہے کہ اُن کا ہندی ادب کا مطالعہ عمیق تھا۔ قطبنؔ کی مرگاوتی کی طرح منجھنؔ کی مدھو مالتی میں بھی پانچ چوپائیوں کے بعد ایک دوہا ہے لیکن مرگاوتی کی بہ نسبت مدھو مالتی کا تخیل زبردست او دل نشیں ہے، جذباتِ قلبی اور منظر نگاری کا بھی جواب نہیں ہے‘‘