میر شیر علی افسوس کا تعارف
تخلص : 'افسوس'
اصلی نام : میر شیر علی
افسوسؔ میر شیر علی نام۔افسوسؔ تخلص۔فورٹ کالج کے مصنفین میں بہت مشہور شخص گزرے ہیں ۔میر حیدر علی حیرانؔ اور میر سوز کے شاعری میں شاگرد تھے ۔نالہ نول و قریب آگرہ) کے رہنے والے دہلی میں 1732میں پیدا ہوئے ۔بڑے ہوکر اس وقت کے رسمی علوم پڑھے۔پھر تلاش معاش میں لکھنؤ مرزا جواں بخت جہاندار شاہ ولی عہد دولت مغلیہ ان دنوں لکھنؤ آئے ہوئے تھے۔انہوں نے ان کا کلام سنا تو اپنی سرکار میں ملازم رکھ لیا ۔جب دہلی واپس جانے لگے تو انہوں نے لکھنؤ کی شاعرانہ دلچسپیوں کو چھوڑنا نہ چاہا اور یہیں رہ گئے ۔نواب سرفرازالدولہ نے سرپرستی کی اوران کو فکر معاش سے آزاد کردیا ۔کچھ دونوں کے بعد فورٹ ولیم کے لئے لائق اور قابل مصنفوں کی تلاش ہوئی۔ نواب سرفراز الدولہ نے ان کا نام پیش کردیا اور یہ کلکتے روانہ ہوگئے ۔دوسو روپے ماہوار تنخواہ مقرر ہوئی اور آٹھ نو سال تک اس مشغلے میں عمر نہایت آرام سے کٹی 1809میں انتقال کیا تصانیف میں ایک پورا دیوان یادگار چھوڑا۔اس کا ایک قلمی نسخہ برٹش میوزیم لندن میں موجود ہے (2)گلستان سعدی کا اردو میں ترجمہ کرکے باغ اردو نام رکھا (3)لیکن ان کا سب سے بڑا کا رنامہ ’’آرائش محفل ہے جو‘‘خلاصۃ التواریخ کا اردو ترجمہ ہے ۔یہ کتاب ابتدا منشی سجان رائے ساکن پٹیالہ نے فارسی میں ہندوستان کی تاریخ کے متعلق لکھی تھی اور عہد قدیم کی بڑی مستند تاریخوں سے اسے ترتیب دیا تھا ۔مگر آرائش محفل’’صرف عہد ہنود کی تاریخ کا ترجمہ ہے ۔پوری کتاب کا ترجمہ نہیں۔