Sufinama
noImage

مظفر بلخی

- 1368 | بہار شریف, بھارت

حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کے مرید وخلیفہ اور جانشین

حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کے مرید وخلیفہ اور جانشین

مظفر بلخی کا تعارف

تخلص : 'مظفر'

اصلی نام : مظفرالدین

پیدائش :بلخ

وفات : ایران

مولانا مظفر بلخی حضرت شمس بلخی ابن علی بلخی کے بڑے فرزند تھے، وہ حضرت ابراہیم بن ادھم بلخی کی اولاد ذکور میں شمار ہوتے ہیں، ان کا اصلی وطن بلخ تھا۔ کہاجاتا ہے کہ شاہی زندگی ترک کرکے ہندوستان کی جانب تشریف لائے اور پھرتے پھراتے بہار شریف پہنچے جہاں حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کی خانقاہ معظم اپنی شہرت کے بلندی پر فائز تھی، مظفر بلخی بھی آپ کی صحبت میں بیٹھے اور ریاضت و مجاہدہ کیا۔ وہ خانقاہ میں مقیم فقرا اور درویش کی خدمت کرتے اور مطبخ کا انتظام وانصرام کا کام انجام دیتے، یہاں تک مطبخ کے لئے جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لاتے۔ جسمانی شب بیداری اور سخت ریاضت و مجاہدہ سے وہ سُوکھ کر کانٹا ہوگئے تھے۔ حضرت مخدوم جہاں کو ان سے گہری محبت ہوچکی تھی اور معاملہ ’’من تو شدم تو من شدی‘‘ تک پہنچ گیا تھا، کچھ اسی قسم کا معاملہ حضرت مخدوم جہاں اور مظفر بلخی کے درمیان تھا۔ ’’تن شرف الدین جاں مظفر، جاں شرف الدین تن مظفر، شرف الدین مظفر، مظفر شرف الدین‘‘ جیسے محبت بھرے جملے مخدوم جہاں کی زبان سے نکلے۔ وہ اپنے عہد کے سب سے کامیاب اور مستند عالم و فاضل تھے۔ مخدوم جہاں کے مرید و مجاز اور ان کے بعد 782ھ میں خانقاہ معظم کے پہلے سجادہ نشین منتخب ہوئے۔ حضرت مخدوم کی رحلت کے بعد انہوں نے اپنی آخری زندگی کے ایام مکہ، مدینہ اور عدن میں گذارا۔ ان کا وصال 3 رمضان 788ھ میں ہوا اور مزار مُلک عدن میں روضۂ پیر ہندی کے نام سے مرجع خلائق ہے، ان کے بعد ان کے برادرزادہ حضرت مخدوم حسین بلخی نوشۂ توحید سجادہ نشین ہوئے۔ مظفر بلخی علمی میدان میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے، ان کے مکتوبات کا مجموعہ، رسالہ ہدایت درویشی، عقائد نسفی کی شرح، مشارق الانوار کی شرح اور ان کی فارسی کلیات ان کی علم دوستی کا بین ثبوت ہے انہوں نے فارسی کے ساتھ ہی ساتھ ہندی زبان میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے