نجیب لکھنوی کا تعارف
تخلص : 'نجیب'
اصلی نام : نجیب اللہ
وفات : 01 Dec 1940
مولانا نجیب اللہ لکھنوی فرنگی محلی انیسویں صدی میں علم و فضل کی فضاوں سے معمور مولانا مسیح اللہ کے گھر فرنگی محلی لکھنو میں پیدا ہوئے۔ اس خاندان کے بزرگ قصبہ سہالی ضلع بارہ بنکی سے لکھنو منتقل ہوئے تھے اور پھر وہیں کے ہوگۓ۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ پر منتہی ہوتا ہے۔ نجیب لکھنوی نے علم و فضل والے دینی گھرانے میں آنکھیں کھولی، ان کی ابتدائی تعلیم بھی قدیم مذہبی طرز پر ہوئی، مولانا عین القضا اور مولانا عبدالباقی وغیرہ سے درس نظامی کی تکمیل کی اور فارسی کی تعلیم اپنے وقت کے مشہور فارسی داں اور معروف شاعر خواجہ عزیزالدین عزیز لکھنوی سے حاصل کرنے کے بعد عرصہ تک مدرسہ عالیہ نظامیہ فرنگی محل لکھنو میں طالبان علم کو مستفید کرتے رہے۔ نجیب لکھنوی کو تصوف سے گہرا لگاؤ تھا۔ وہ سلسلہ چشتیہ اور سلسلہ قادریہ سے منسلک تھے۔ بحیثیت انسان اپنے حال و کمال میں مست، مہذب، متمدن، بے لوث، خلیق اور شگفتہ مزاج تھے۔ نجیب لکھنوی درس و تدریس کے علاوہ ایک اچھے شاعر بھی تھے۔ وہ فارسی کلام عزیز لکھنوی کو اور اردو کلام امیر مینائی کو دکھاتے تھے۔ انہوں نے تمام اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ نجیب لکھنوی ذیابیطس کے مریض تھے۔ انہوں نے 18 دسمبر 1940ء کو جان جاں آفریں کے سپرد کردیا۔