نظیریؔ نیشاپوری کا تعارف
نظیریؔ نیشاپوری فارسی کے ایک مشہورو و معروف شاعر تھے۔ محمد حسین نام تھا اور نظیریؔ تخلیص کرتے تھے ، نیشاپور ان کا آبائی وطن تھا۔ ان کی پیدائش کے بارے میں کوئی حتمیٰ ثبوت نہیں ملتا اور تذکراۃ ان کی ولادت کے تعلق سے خاموش ہیں۔ لیکن ان کے قصائد کے حوالے سے ان کی ولادت کا اشارہ ملتا ہے اور اس سے ان کی ولادت 1540 عیسوی ہوتی ہے۔
شہنشاہ اکبر کے دور میں یہ نیشاپور سے ہندوستان تشریف لائے اور خانخاناں سے مراسم اسطوار کیے اور انہیں کے توسط سے شہنشاہ اکبر کے دربار میں رسائی ہوئی اور جہاں گیر کے بیٹے خسروؔ کی پیدائش کے جشن کے موقع پر ایک قصیدہ لکھ کر پیش کیا۔لیکن اپنے طرز اور اسلوب کو لے کر ان پر نکتہ چینی ہونے لگی جس سے تنگ آ کر انہوں نے سفر حج کا ارادہ کیا اور سفر حج کے اخراجات کے لیے انہوں نے خانخاناں کو ایک قصیدہ کے معرفت مطالبہ کیا چنانچہ خانخاناں نے سامان سفر حج مہیا کرا دیا
حج سے واپسی پر انہوں نے شہزادہ مراد کے دربار میں حاضری دی اور ایک خاص مقام حاصل کیا اور شہزادہ مراد کی وفات کے موقع پر انہوں نے ایک مرثیہ بھی لکھا جس سے شہزادہ مراد سے ان کے قلبی رشتہ کا پتہ چلتا ہے۔ جہانگیر کے دربار سے بھی منسلک رہے اور داد و تحسین و خراج حاصل کرتے رہے۔
عمر کے آخری حصہ میں دنیا کی مشغولیات و مشکلات سے تنگ آ کر انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گجرات سے آگرہ آکر اپنا دیوان خانخاناں کےحوالے کیا اور پھر واپس چلے گئے ۔ 1615 عیسوی میں حیدرآباد میں انتقال ہوا۔
فارسی قصیدہ نگاری میں کوئی خاص مقام حاصل نہ کر سکے لیکن غزل گوئی میں انہوں نے معنوی اور صوری دونوں حیثیتوں سے بہت کچھ حاصل کیا اور اس میں وہ جدتیں پیدا کیں کہ فارسی تغزل کی شان کہیں سے کہیں پہنچ گئی۔ (ماخذ:غزلیات نظیریؔ)