نعمت خان عالی کا تعارف
نعمت خان عالیؔ کے نام سے معروف تھے ان کا اصل نام نورالدین محمد تھا ۔ فارسی ادب کےسبک ہندی سے تعلق رکھتے تھے شاعری میں عالیؔ تخلص استعمال کرتے تھے۔ ادب سے مناسبت کے ساتھ یہ تاریخ نویس بھی تھے۔ غالب امکان ہے کہ ان کی پیدائش 1048 ہجری مطابق 1638-میں غالب امکان ہے۔ ان کے آباو اجداد ایران کے شہر شیراز سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد حکیم فتح الدین اور ان کے بیٹے حکیم حاکم حادق خاں فن طب کے ماہر شخصیت تھے۔ میں شاہجہاں کے دربار سے وابستہ ہوئے اورنگ زیب عالمگیر کے دربار سے بھی وابستگی رہی۔ عالمگیر کے دربار سے وابستگی پر ان کو شہزادی زیب النسا کی خدمت کے لیے مقرر کیے گئے۔ اس کے بعد یہ شاہی مطبخ کے داروغہ کے عہدے پر فائز ہوئے اور اس عہدے پر رہتے ہوئے اورنگ زیب نے ان کو نعمت خان کے لقب سے سرفراز کیا۔ شاہ عالم اول کے عہد میں ان کو شاہی دربار کے تاریخ نویس کے عہدے پر مامور کیا گیا ۔
عالیؔ نے نثر اور نظم دونوں صنف میں طبع آزمائی کی۔ نظم کی صنف میں غزل، مثنوی، قصیدہ خاص ہیں۔ بلگرامی نے ایک سخن عالیؔ کے نام سے ایک نسخہ ملا اس کے عمیق مطالعہ سے یہ بات واضح ہوئی کہ یہ عالیؔ کی مثنوی ہے جو چار ہزار بیت پر مشتمل تھی لیکن عام طور اب اس کو مثنوی نعمت خان عالیؔ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مرزا عبد القادر بیدلؔ ان کوہجوحاجیؔ کے نام سے پکارتے تھے۔ دیوان نعمت خان عالیؔ ان کے غزل کا دیوان ہے۔تبصیر اور انتخابات فارسی نثر اورنظم کی ایک کتاب بھی موجود ہے جو دو حصوں پر مشتمل ہے پہلا حصہ نثر ہے دوسرا حصہ نظم کا ہے۔ ’روزنامۂ وقایع ایام محاصرۂ دارالجہاد حیدرآباد‘ ان کی شاہی تاریخ پر ایک شاہکار تصنیف ہے جس کو وقایع نعمت خان عالی یا وقایع گولکنڈہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ رسالۂ ہوش و عشق، رسالۂ ہجو حکما یا مناظرۂ اطبا ان کی طنزیہ تصنیف ہے۔ انہوں نے ’نعمت عظمیٰ‘قرآن کی تفسیر تخلیق کی جس کو انہوں نے اورنگ زیب کو بطور ہدیہ عنایت کیا تھا۔