Sufinama
Rahim's Photo'

رحیم

1553 - 1626 | آگرہ, بھارت

عبدالرحیم خان خاناں ایک اچھے شاعر اور قصہ گو تھے، وہ علم نجوم کے علاوہ اردو اور سنسکرت زبان کے ایک فصیح و بلیغ شاعر تھے، پنجاب کے نو شہر ضلع میں ایک دیہات کو ان کے نام خان خانخانہ سے موسوم کیا گیا ہے۔

عبدالرحیم خان خاناں ایک اچھے شاعر اور قصہ گو تھے، وہ علم نجوم کے علاوہ اردو اور سنسکرت زبان کے ایک فصیح و بلیغ شاعر تھے، پنجاب کے نو شہر ضلع میں ایک دیہات کو ان کے نام خان خانخانہ سے موسوم کیا گیا ہے۔

رحیم کے دوہے

298
Favorite

باعتبار

رحمن پانی راکھیے بنو پانی سب سون

پانی گئے نہ اوبرے موتی مانش چون

رحمن بات اگمیے کی کہن سنن کی ناہں

جے جانت تے کہت نہی کہت تے جانت ناہں

رحمن دھاگہ پریم کا مت توڑو چھٹکاے

ٹوٹے سے پھر نا ملے ملے گانٹھ پڑ جاے

بڑے بڑائی نا کریں بڑو نہ بولیں بول

ؔرحمنؔ ہیرا کب کہئے لاکھ ٹکا مو مول

رحمن چپ ہوے بیٹھیے دیکھئی دنن کو پھیر

جب نیکے دن آئہیں بنت نہ لگہے دیر

رحمنؔ گلی ہے ساکری دوجو نا ٹھہراہں

آپو اہئے تو ہری نہیں ہری تو آپن نانہں

ؔرحمنؔ اوچھے نرن سوں بیر بھلو نا پریتی

کاٹے چاٹے سوان کے دوؤ بھانتی وپریتی

رحمن نج من کی بتھا من ہی راکھو گوے

سنی اٹھلینہیں لوگ سب بانٹی نہ لیہے کوے

متھت متھت ماکھن رہے دہی مہی بلگائے

ؔرحمنؔ سوئی میت ہے بھیر پرے ٹھہرائے

رحمن وے نر مر چکے جے کہں مانگن جاہں

انتے پہلے وے موے جن مکھ نکست ناہں

ؔرحمنؔ پریتی نہ کیجیے جس کھیرہ نے کین

اوپر سے تو دل ملا بھیتر پھانکیں تین

ؔرحمنؔ اتی نہ کیجیے گہی رہئے نج کانی

سینجن اتی پھولے تؤ ڈار پات کی ہنی

سمے پاے پھل ہوت ہے سمے پاے جھری جات

سدا رہے نہں ایک سی کا رحیمؔ پچھتات

رحمن دیکھی بڈین کو لگھو نہ دیجیے ڈاری

جہاں کام آوے سوئی کہا کرے تلواری

رحمن تیر کی چوٹ تے چوٹ پرے بچ جائے

نین بان کی چوٹ تے چوٹ پرے مری جاے

رام نہ جاتے ہرن سنگ سیہ نہ راون ساتھ

جو رحیمؔ بھاوی کتہں ہوت آپنے ہاتھ

سسی سکیس ساہس سلل مان سنیہ رحیمؔ

بڑھت بڑھت بڑھی جات ہیں گھٹت گھٹت گھٹی سیم

ؔرحمنؔ یہ تن سوپ ہے لیجئے جگت پچھور

ہلکن کو اڑی جان دے گرئے راکھی بٹور

رحمن پریتی سراہیے ملے ہوت رنگ دون

جیوں جردی ہردی تجے تجے سفیدی چون

رحمن بیاہ بیادھی ہے سکہو تو جاہو بچاے

پاین بیڑی پڑت ہے ڈھول بجاے بجاے

مان سہت وش کھاے کے سمبھو بھیے جگدیس

بنا مان امرت پیے راہو کٹایو سیس

رحمن نیچن سنگ بسی لگت کلنک نہ کاہی

دودھ کلاری کر گہے مد سمجھے سب تاہی

رام نام جانیو نہیں بھئ پوجا میں ہنی

کہی رحیمؔ کیوں مانہیں جم کے کنکر کانی

رحمن رام نہ ار دھرئے رہت بشیہ لپٹائے

پسو کھر کھات سواد سوں گر گلیائے کھاے

رحمن نج سمپتی بنا کواو نہ پبتی سہاے

بنو پانی جیو جلل کو نہی روی سکئے بچاے

رحمن چاک‌ کمہار کو مانگے دیا نہ دیئ

چھید میں ڈنڈا ڈاری کے چہیں ناند لے لئی

رحمن یو سکھ ہوت ہے بڑھت دیکھی نج گوت

جیو بڑری انکھیاں نرکھی آنکھن کو سکھ ہوت

یہ رحیم جن سنگ لے جنمت جگت نہ کوئے

بیر پریتی ابھیاس جس ہوت ہوت ہی ہوئے

مان سروور ہی ملے ہنسی مکتا بھوگ

سفرن بھرے رحیمؔ سر بک بالک نہں جوگ

رحمن بشداہو بھلی جو تھورے دن ہوئے

ہت انہت یا جگت میں جانی پرت سب کوے

رحمن اسمے کے پرے ہت انہت ہوے جائے

بدھک بدھے مرگ بانسوں ردھرے دیت بتاے

رحمن کھوج اوکھ میں جہاں رسن کی کھانی

جہاں گانٹھ تہں رس نہیں یہی پریتی میں ہنی

رحمن کٹھن چتان تے چنتا کو چت چیت

چتا دہتی نرجیو کو، چنتا جیو سمیت

سمے دسا کل دیکھی کئے سبئے کرت سنمان

ؔرحمنؔ دین اناتھ کو تم بن کو بھگوان

ہوت کرپا جو بڈین کی سو کداچی گھٹی جاے

تو رحیمؔ مربو بھلو یہ دکھ سہو نہ جاے

رحمن مانگت بڈین کی لگھُتا ہوت انوپ

بلی مکھ مانگن کو گئے دھری باون کو روپ

رحمن رس کو چھانڈی کئے کرو گریبی بھیس

میٹھو بولو نے چلو سبئے تمہارو دیس

سب کو سب کوؤ کرئے کے سلام کے رام

ہت رحیمؔ تب جانئے جب کچھو اٹھکئے کام

یہ نہ رحیم سراہئے دین لین کی پریت

پرانن باجی راکھیے ہاری ہوئے کے جیت

وے رحیم نر دھنیہ ہیں پر اپکاری انگ

بانٹنوارے کو لگے جیوں میندہی کو رنگ

رحمن نیچ پرسنگ تے نت پرتی لابھ وِکار

نیر چوراوے سمپٹی مارو سہے گھریار

رحمن جہوا باوری کہگے سرگ پتال

آپو تو کہی بھیتر رہی جوتی کھات کپال

یہ رحیمؔ مانئے نہیں دل سے نوا جو ہوے

چیتا چور کمان کے نئے تے اوگن ہوئے

سودا کرو سو کری چلو رحمن یاہی باٹ

پھر سودا پیہو نہیں دوری جان ہے باٹ

رحمن اپنے گوت کو سبئے چہت اتساہ

مرگ اچھرت آکاش کو بھومی کھنت براہ

رحمن تب لگی ٹھہریے دان مان سنمان

گھٹت مان دیکھیہ جبہں ترتہی کریے پیان

رحمن سدھی سبتے بھلی لگے جو بارمبار

بچھرے مانش پھری ملیں یہئے جان اوتار

رحمن یاچکتا گہے بڑے چھوٹ ہوے جات

نارائن ہو کو بھیو باون آنگر گات

رحمن منہں لگائ کے دیکھی لیہ کن کوئے

نر کو بس کربو کہا نارائن بس ہوے

سرور کے کھگ ایک سے باڈھت پریتی نہ دھیم

پے مرال کو مانسر ایکئے ٹھور رحیمؔ

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے