Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Shah Ameen Ahmad Firdausi's Photo'

شاہ امین احمد فردوسی

1832 - 1903 | بہار شریف, بھارت

حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کی خانقاہ معظم بہار شریف کے معروف سجادہ نشین

حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کی خانقاہ معظم بہار شریف کے معروف سجادہ نشین

شاہ امین احمد فردوسی کا تعارف

شاہ امین احمد بہاری حضرت مخدوم جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری کے پوتی بی بی بارکہ کی اولاد اور مخدوم جہاں کی خانقاہ معظم، بہار شریف کے معروف سجادہ نشین ہیں۔ آپ کا اسم گرامی امین احمد اور لقب جنابِ حضور ہے۔ آپ اپنے عہد کے صاحب علم و فضل اور صوفی صافی گزرے ہیں۔ 23 رجب المرجب 1248ھ میں بہار شریف میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم خاندان میں ہوتی رہی اور تکمیل تعلیم بہار شریف کے مشاہیر علما سے ہوئی۔ تعلیم کے بعد مطالعہ کا شوق کافی رہا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی شوق میں آپ اپنی ظاہری بینائی سے محروم ہوگئے لیکن باطن کی بینائی نے آپ کو مزید بصارت بخشی۔ تعلیم ظاہری کے بعد تعلیم روحانی میں مشغول ہوئے۔ خانقاہ شعیبیہ، شیخ پورہ کے سجادہ نشین شاہ جمال علی بلخی سے مرید ہوئے اور اجازت و خلافت دے کر شاہ ولایت علی ابوالعلائی اسلام پوری کی صحبت میں بھیجا اور ہدایت کی کہ جو کچھ تم کو فیوض و برکات ملیں گے وہ انہی کے خصوصی توجہ سے ملیں گے۔ آپ کافی لگن اور شغف کے ساتھ خدمت مرشد میں اکتساب فیض کرتے رہے۔ شاہ امین احمد بہاری کو اپنے والد شاہ امیر الدین فردوسی وجد و ظلوم بہاری سے بھی اجازت و خلافت حاصل تھی۔ شاہ امین احمد بہاری سلسلہ فردوسیہ کےممتاز صوفی تھے۔ انہوں نے مخدوم جہاں کی تعلیمات و کردار کو عوام الناس میں بڑی خوبصورتی سے پیش کیا۔ آپ کے خلفا، مریدین اور تلامذہ ایک بڑی تعداد میں موجود تھے۔ شاہ امین احمد کو شعر و شاعری کا گہرا ذوق تھا۔ اگر چہ آپ نے کسی کے سامنے زانوئے تلمذ تہ نہیں کیا۔ خود ایک جگہ فرماتے ہیں۔ شعر گوئی میں نہ دیکھا منہ کسی استاد کا آپ قادر الکلام شاعر تھے۔ فارسی میں ثبات اور اردو میں ذوق اور شوق دونوں تخلص فرماتے۔ مثنوی گوئی میں کمال حاصل تھا۔ فارسی میں آپ کی متعدد مثنویاں ہیں۔ شجرات طیبات، گل بہشتی، گل فردوس اور سلسلۃ الآلی فارسی مثنویاں ہیں یہ سب میر نجات اصفہانی کی بحر میں ہیں۔ شاہ امین احمد شوق بہاری نے اردو شاعری میں اپنی قادر الکلامی کا ثبوت پیش کیا ہے۔ غزلوں کے علاوہ رباعیات بھی خوب کہی ہیں۔ ان کی غزلوں میں تغزل کا بھی گہرا رنگ ہے۔ عشق مجازی اور عشق حقیقی کی بھی جھلک نمایاں ہے۔ آپ کا انتقال 72 برس کی عمر میں 4 جمادی الثانی 1321ھ موافق 29 اگست 1903ء کو ہوا اور مزار حضرت مخدوم جہاں کے پائیں حلقہ سجادہ نشینان میں واقع ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے