شاہ کمال الدین چشتی کا تعارف
شاہ کمال الدین حسین چشتی کے قادرنوازخاں کے فرزند ہیں، آپ کے والد کا وطن موضع محی الدین پور متصل دیورہ ضلع گیا ہے۔
جمال حسین فردوسی لکھتے ہیں کہ ’’ان کی نشو و نما عظیم آباد میں ہوئی، جب آپ کے والد کا انتقال ہوگیا تو سولہ سال کی عمر میں گھر سے نکل کھڑے ہوئے اور قصبہ سلون پہنچے، (آج کل وہ ضلع رائے بریلی کا سب ڈویزن ہے) اور پیر شاہ کریم عطا کے صاحبزادے حضرت پیر شاہ اشرف کی خدمت بابرکت میں حاضر ہوکر بیعت سے شرف ہوئے اور درویشانہ حالت میں سیروسیاحت کرتے ہوئے لکھنؤ پہنچے، اس وقت سے اب تک اسی شہر میں مقیم ہیں اور متوکلاًنہ زندگی بسر کررہے ہیں، راجہ بھولاس رائے نے آپ کو سات برس سے اپنے مکان میں ٹھہرا لیا اور آپ کی خدمت کو وہ باعثِ سعادت سمجھتے تھے اور آپ سے بخوبی پیش آتے، چونکہ شاہ کمال الدین چشتی کو ابتداً سخن سے طبعاً شوق ہے اور بچپن ہی سے آپ کی موزوں طبیعت کو اس کی فکر دامن گیر ہے، اسی لیے آپ نے اساتذہ سلف و حال کے دیوان تیس سے زائد جمع کرلیے ہیں اور ان کے کلام کی سیر کی برکت اور کاملوں کے فیضِ صحبت سے پایۂ اعتبار حاصل کرلیا ہے، ابتدا میں اپنا کلام محمد قائم کو دکھاتے تھے اور پھر قلندر بخش جرأت سے مشورٔ سخن لیتے ہیں، آپ کے اخلاق درویشانہ ہیں اور طبیعت مرنج و مرنجاں واقع ہوئی ہے، اکثر فقیروں کے مشاعرے میں شریک ہوتے اور اس خاکسار کے کلام سے دلی الفت رکھتے ہیں، چنانچہ آپ نے میرے تینوں دیوان کو اپنے ہاتھ سے نقل کرلیا ہے، میرے تذکرۂ ہندی کو جو تیار ہو چکا ہے، خریداروں کے پاس لئے گئے، غرض کہ جس طرح آپ کا نام کمال ہے آپ کی ذاتِ کمال مجسم ہے، اس وقت آپ کی عمر تیس سال سے زیادہ ہوئی‘‘