شمیم گوہرؔ کے قصے
سمجھو کہ میں نے کچھ سنا ہی نہیں۔
ایک شخص دوسرے سے بولا۔ ’’یار میں تم سے ایک خفیہ بات کرنا چاہتا ہوں، مگر شرط ہے کہ کسی پر ظاہر نہ ہونے پائے‘‘ دوسرا بولا۔ ’’قطعی بے فکر رہو ایک کان سے سن کر دوسرے سے اڑا دوں گا، یوں سمجھو کہ میں نے کچھ سنا ہی نہیں‘‘ پہلا بولا۔ ’’مجھے پچاس روپئے کی سخت
بے ایمانی کی ایمانداری۔
ایک جنرل مرچنٹ کی دکان کے باہر سائن بورڈ پر لکھا ہوا تھا کہ ہمارے یہاں ہر سامان اصلی ملتا ہے، نقلی ثابت کرنے والے کو پانچ سو رپئے انعام۔ نیچے قوسین میں تحریر تھا۔ (اور یہ پانچ سو روپئے کے دو انعامات ابھی حال ہی میں دیئے جا چکے ہیں)
سو گرام تول دو۔
ایک صاحب ایک مٹھائی کی دکان پر گئے اور سامنے کھڑے ہوکر تمام مٹھائیوں کو غور سے دیکھنے لگے، اس وقت دکان کا مالک یعنی حلوائی ایک کڑھائی صاف کر رہا تھا، آں جناب کو دیکھ کر فوراً مخاطب ہوا اور پوچھنے لگا۔ بھائی صاحب کیا چاہیئے ؟ جناب نے فرمایا۔ چاہیئے
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere