شیخ ظہورالدین حاتم کا تعارف
شیخ فتح الدین کے بیٹے تھے، سپاہی پیشہ اور حضرت شاہ محمد امین کے مرید تھے، کچھ عرصہ الہ آباد کے صوبے دار نواب امیر خاں کی رفاقت میں رہے اس کے بعد ہدایت علی خاں، مراد علی خاں، فاخر علی خاں جیسے امرا کبھی ان کی مدد کرتے رہے، آخر عمر میں گوشہ نشینی اختیار کر لی، فارسی اور اردو میں شعر کہتے تھے، فارسی میں مرزا صائب اور ریختی میں ولی دکنی کو استاد مانتے تھے، رفتہ رفتہ ریختی میں وہ خود استاد ہوگئے، سودا آپ ہی کے شاگرد تھے، اصلاح زبان کا کام سب سے پہلے آپ ہی نے شروع کیا، بہت سے نامانوس الفاظ ترک کرکے فصیح الفاظ داخل کئے، دہلی میں وفات پائی اور دلی دروازے کے باہر دفن ہوئے، تصانیف میں ایک دیوان فارسی ہے، اردو میں ایک ضخیم دیوان جمع کرلیا تھا آخر عمر میں اس سے ایک چھوٹا دیوان تصنیف کیا اور دیوان زادہ اس کا نام رکھا، حقے پر ایک مثنوی محمد شاہ بادشاہ کی فرمائش پر لکھی تھی، ایک دیوان قدیم رنگ میں تھا جو نادر شاہ کی تاخت و تاراج میں ضائع ہوگیا۔