وفا عظیم آبادی کا تعارف
سید شاہ خلیل الرحمٰن نام اور وفا تخلص تھا۔ آپ سید شاہ نورالرحمٰن عرف شاہ لال صاحب کشمیری کوٹھی، پٹنہ کے چھوٹے صاحبزادے ہیں۔ 1902ء میں کشمیری کوٹھی میں پیدا ہوئے۔ اردو و فارسی بقدر ضرورت پڑھ کر انگریزی تعلیم حاصل کرنے لگے۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے بی اے کیا اور 1946ء میں ترک وطن کرکے شرف آباد، کراچی چلے گئے۔ وہاں اپنا مکان بنوایا اور مع اہل و عیال وہیں رہنے لگے۔ شاعری کا اچھا ذوق رکھتے تھے اورکہنہ مشق تھے۔ شاد عظیم آبادی سے تلمذ تھا۔ شاد عظیم آبادی نے اپنے مکتوبات میں وفا عظیم آبادی کا تذکرہ کیا ہے۔ شاد عظیم آبادی کی رحلت پر 6 دسمبر 1927ء کو ایک بڑے جلسے میں وفا نے مسدس پڑھا تھا جسےکافی پسند کیا گیا تھا۔ پروفیسر احمد اللہ ندوی کا کہنا ہے کہ "وفا عظیم آبادی کا شعری سرمایہ کافی تھا۔ ان کا انتخاب کلام میں نے دیکھا تھا۔ آپ کی بیاض کی یہ خوبی تھی کہ ہر غزل اور نظم کا سال فکر اس میں لکھ دیا ہے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ ہر شعر کا سال تخلیق موجود ہے۔ کسی کسی غزل کا سن فکر کے علاوہ تاریخ فکر بھی لکھ دیا ہے۔ آج کل یعنی 1969ء میں حضرت وفا عظیم آبادی زیادہ تر گوشہ نشین رہ کر تلاوت قرآن مجید میں مشغول رہتے ہیں"