وقارالدین صدیقی کا تعارف
تخلص : 'وقار'
اصلی نام : وقارالدین صدیقی
پیدائش : 03 Jan 1925 | حیدرآباد, تلنگانہ
رشتہ داروں : صفی اورنگ آبادی (مرشد), مولانا عبدالقدیر حسرت (مرشد)
حاجی وقارالدین صدیقی 3 جنوری 1925 کو حیدرآباد کے معروف علاقے جام باغ، چادر گھاٹ میں جناب محمد انوارالدین صدیقی کے گھر پیدا ہوئے، انہیں یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ مشہور و معتبر شاعر مولانا عبدالقدیر حسرتؔ حیدرآبادی کے نہ صرف حقیقی نواسے تھے بلکہ ان کے مریدِ خاص بھی تھے۔
ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے رسمی و دینی علوم میں مہارت حاصل کی اور پھر گورنمنٹ سٹی کالج میں بحیثیت لیکچرار علم کے پیاسوں کو اپنے بحرِ بیکراں علم سے سیراب کرتے رہے، تدریسی خدمات کے بعد وہ وظیفہ حسنِ خدمت پر سبکدوش ہوئے، وہ ایک بلند پایہ شاعر ہی نہیں بلکہ قرآن و تفسیر کے جید عالم اور اسکالر بھی تھے۔
شاعری کا ذوق انہیں وراثت میں ملا، بچپن ہی سے ایک علمی و ادبی ماحول میں پرورش پائی، جس کے باعث شعر فہمی اور شعر گوئی ان کے لیے فطری سی بات بن گئی، وہ کاملؔ شطاری کے ماہانہ مشاعروں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے اور اپنے خوبصورت ترنم میں کلام سناتے، ان کی پرسوز اور پراثر آواز سامعین کے دلوں کو چھو جاتی اور وہ بھرپور دادِ تحسین حاصل کرتے۔
بعد ازاں انہوں نے صفیؔ اورنگ آبادی کے مشورے سے ان کے تلامذہ میں شمولیت اختیار کی، ان کے کلام میں فصاحت و بلاغت بدرجۂ اتم موجود ہے اور تصوف کی گہری چھاپ نمایاں طور پر محسوس ہوتی ہے، ان کا ترنم سامعین کو مسحور کر دیتا ہے۔
ان کے دو گیت نہایت مقبول عام ہیں، جو نہ صرف حیدرآباد بلکہ ہندوستان کے مختلف خطوں میں عقیدت و محبت سے پڑھے جاتے ہیں:
آیا بنا آیا، ہریالا بنا آیا...
ہرے جھنڈے کے شہزادے...
ان گیتوں نے انہیں عوامی سطح پر بھی شناخت عطا کی اور ان کی تخلیقی عظمت کو مزید روشن کیا، ’’ادراک سے آگے‘‘ نامی مجموعہ آپ کا یادگار ہے۔