واقف لاہوری کا تعارف
نورالعین نام اور واقف تخلص تھا۔ آپ کا شمار پنجاب کے شرفا میں ہوتا تھا۔ آپ کے والد قاضی امانت اللہ اور دادا بٹالہ، لاہور کے قاضی تھے۔ خان آرزو کا بیان ہے کہ واقف مختلف علوم و فنون میں دستگاہ رکھتے تھے۔ انہوں نے نامور شعرا کے تتبع میں اشعار کہے ہیں۔ واقف نے خان آرزو کو بھی خط لکھا تھا اور اپنے اشعار کی اصلاح کی درخواست کی تھی لیکن خان آرزو نے انکار کیا تھا کہ وہ اس لائق نہیں ہیں کہ ان کے اشعار کی اصلاح کریں۔ اس کے باوجود واقف نے اپنے کچھ اشعار اصلاح کی غرض سے خان آرزو کی خدمت میں بھیجے تھے۔ خان آرزو کو ان کے اشعار دیکھ کر بہت خوشی ہوئی تھی اور انہوں نے اندازہ لگا لیا تھا کہ اگر وہ اسی طرح مشقِ سخن کرتے رہے تو ایک دن بلند مقام پر پہنچ جائیں گے۔ خان آرزو نے اپنے تذکرے مجمع النفائس میں لکھا ہے کہ واقف کی شخصیت اس دور میں غنیمت تھی۔ واقف لاہوری کی شاعری گل و بلبل کی شاعری ہے۔ ان کی شاعری میں عشق ومحبت کی داستان موجود ہے۔ وہ کہتے ہیں مگر گل شب ترا در خواب دیدہ کہ پیش از صبح پیراہن دریدہ واقف کا انتقال 1195ھ میں ہوا۔