Sufinama
Wasif Ali Wasif's Photo'

واصف علی واصف

1929 - 1993 | لاہور, پاکستان

پاکستان کی مشہور روحانی شخصیت اور ممتاز مصنف

پاکستان کی مشہور روحانی شخصیت اور ممتاز مصنف

واصف علی واصف کے صوفی اقوال

229
Favorite

باعتبار

بہترین کلام وہی ہے جس میں الفاظ کم اور معنیٰ زیادہ ہوں۔

بدی کی تلاش ہو تو اپنے اندر جھانکو، نیکی کی تمنا ہو تو دوسروں میں ڈھونڈو۔

بیدار کردینے والا غم غافل کردینے والی خوشی سے بدرجہا بہتر ہے۔

وہ شخص اللہ کونہیں مانتا جو اللہ کا حکم نہیں مانتا۔

دنیا قدیم ہے لیکن اس کا نیا پن کبھی ختم نہیں ہوتا۔

اچھے لوگوں کا ملنا ہی اچھے مستقبل کی ضمانت ہے۔

ہم صرف زبان سے اللہ اللہ کہتے رہتے ہیں، اللہ لفظ نہیں، اللہ آواز نہیں، اللہ پکار نہیں، اللہ تو ذات ہے مقدس و ماورا، اس ذات سے دل کا تعلق ہے زبان کا نہیں، دل اللہ سے متعلق ہوجائے تو ہمارا سارا وجود دین کے سانچے میں ڈھل جانا لازمی ہے۔

بچہ بیمار ہو تو ماں کو دعا مانگنے کا سلیقہ خود بخود آ جاتا ہے۔

اس کی عطاؤں پر الحمدلللہ اور اپنی خطاؤں پر استغفراللہ کرتے ہی رہنا چاہیئے۔

کسی شے سے اس کی فطرت کے خلاف کام لینا ظلم ہے۔

ہم لوگ فرعون کی زندگی چاہتے ہیں اور موسیٰ کی عاقبت۔

انسان لائحۂ عمل یا نظریے سے محبت نہیں کرسکتا، انسان صرف انسان سے محبت کر سکتا ہے۔

تسلیم کے بعد تحقیق گمراہ کر دیتی ہے۔

آپ کا اصل ساتھی اور آپ کا صحیح تشخص آپ کے اندر کا انسان ہے، اسی نے عبادت کرنا ہے اور اسی نے بغاوت، وہی دنیا والا بنتا ہے اور وہی آخرت والا، اسی اندر کے انسان نے آپ کو جزا و سزا کا مستحق بنانا ہے، فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ کا باطن ہی آپ کا بہترین دوست ہے اور وہی بدترین دشمن، آپ خود ہی اپنے لئے دشواری سفر ہو اور خود ہی شادابی منزل، باطن محفوظ ہوگیا، تو ظاہر بھی محفوظ ہوگا۔

دوسروں کی خامی آپ کی خوبی نہیں بن سکتی۔

خیال بدل سکتا ہے لیکن امر نہیں ٹل سکتا۔

انکار اقرار کی ایک حالت ہے، اس کا ایک درجہ ہے، انکار کو اقرار تک پہنچانا، صاحبِ فراست کا کام ہے، اسی طرح کفر کو اسلام تک لانا، صاحبِ ایمان کی خواہش ہونا چاہیئے۔

دور سے آنے والی آواز بھی اندھیرے میں روشنی کا کام کرتی ہے۔

دل سے کدورت نکال دو۔۔۔سکون مل جائے گا۔

جس نے اپنی زندگی کو قبول کرلیا اس نے خدا کو مان لیا۔

عروج اس وقت کو کہتے ہیں جس کے بعد زوال شروع ہوتا ہے۔

اتنا پھیلو کہ سمٹنا مشکل نہ ہو، اتنا حاصل کرو کہ چھوڑتے وقت تکلیف نہ ہو۔

سننے والے کا شوق ہی بولنے والے کی زبان تیز کرتا ہے۔

لوگ دوست کو چھوڑ دیتے ہیں بحث کو نہیں چھوڑتے۔

چاندنی میں چاند نہیں ہوتا اور چاند پر چاندنی نہیں ہوتی۔

دین و دنیا۔۔۔ جس شخص کے بیوی بچے اس پر راضی ہیں، اس کی دنیا کامیاب ہے اور جس کے ماں باپ اس پر خوش ہیں اس کا دین کامیاب۔

انسان کا دل توڑنے والا شخص اللہ کی تلاش نہیں کرسکتا۔

حضور کی بات پر کسی اور کی بات کو فوقیت دینا ایسے ہے جیسے شرک۔

چھن جانے کے بعد بہشت کی قدر ہوتی ہے۔

ہمارے بعد دنیا ویسی ہی قائم و دائم رہے گی، جیسی ہمارے آنے سے پہلے تھی۔

کسی کے احسان کو اپنا حق نہ سمجھ لینا۔

طالبِ علم ملک کے وارث ہوتے ہیں۔

خوش نصیب انسان وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش رہے۔

ہم ایک عظیم قوم بن سکتے ہیں اگر ہم معاف کرنا اور معافی مانگنا شروع کر دیں۔

جس نے ماں باپ کا ادب کیا اس کی اولاد مؤدب ہوگی۔۔۔نہیں تو نہیں۔

جو لوگ اللہ کی تلاش میں نکلتے ہیں وہ انسان تک ہی پہنچتے ہیں، اللہ والے انسان ہی تو ہوتے ہیں۔

گناہوں میں مبتلا انسان کا دعاؤں پر یقین نہیں رہتا۔

آج کا انسان صرف مکان میں رہتا ہے اس کا گھر ختم ہوگیا۔

سب سے پیارا انسان وہ ہوتا ہے جس کو پہلی ہی بار دیکھنے سے دل یہ کہے۔ ’’میں نے اسے پہلی بار سے پہلے بھی دیکھا ہوا ہے‘‘۔

دعا کرنے سے بہتر ہے کہ کسی دعا کرنے والے کو پالیا جائے۔

جھوٹا آدمی کلامِ الٰہی بھی بیان کرے تو اثر نہ ہوگا، صداقت بیان کرنے کے لئے صادق کی زبان چاہیئے۔۔۔بلکہ صادق کی بات ہی صداقت ہے، جتنا بڑا صادق اتنی بڑی صداقت۔

جب عزت اور ذلت اللہ کی طرف سے ہے، رنج و راحت اللہ کی طرف سے ہے، دولت اور غریبی اللہ کی طرف سے زندگی اور موت اللہ کی طرف سے تو ہمارے پاس تسلیم کے علاوہ کیا رہ جاتا ہے؟

معاف کردینے والے کے سامنے گناہ کی کیا اہمیت؟ عطا کے سامنے خطا کا کیا ذکر؟

جب تک کوئی آپ سے نہ پوچھے مبلغ نہ بنو۔

موت سے زیادہ خوفناک شے موت کا ڈر ہے۔

اس دنیا میں انسان نہ کچھ کھوتا ہے نہ پاتا ہے۔ وہ تو صرف آتا ہے اور جاتا ہے۔

زندگی خدا سے ملی ہے خدا کے لئے استعمال کریں، دولت خدا سے ملی ہے خدا کی راہ میں استعمال کریں۔

کائنات کا کوئی غم ایسا نہیں ہے جو آدمی برداشت نہ کرسکے۔

توبہ جب منظور ہوجاتی ہے تو یادِ گناہ بھی ختم ہوجاتی ہے۔

اپنے علم کو عمل میں لانے کے لئے یقین کے ساتھ ساتھ ایک رہنما کی ضرورت ہوتی ہے۔

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے