صوفی اورسنتوں کی فہرست
سیکڑوں شاعروں کا منتخب کلام
- کویتا
- کلام
- پد
- کافی
- دوہا
- چوپائی
- شبد
- شعر
- چھند
- چھند تریپتی
- چوپائی - دوہا
- دکنی صوفی شاعری
- گوجری صوفی شاعری
- غزل
- کویتت
- صوفی ادب
- پہیلی
- کنڈلیا
- باؤل گان
- فارسی کلام
- کھنڈ کاویہ
- فارسی صوفی شاعری
- قصہ
- راگ آدھارت پد
- ریختہ
- رباعی
- ساکھی
- سلوک
- ستسئی
- سوییا
- نسبت
- نظم
- منگلا چرن
- منگل
- مہا کاویہ
- ہوری
- سہ حرفی
- سورٹھا
- کشمیری سنت شاعری
- رمینی
- پربھاتی
- منہر
- صوفیوں کے مکتوب
- کہہ مکرنی
- جھولنا
- ہنڈولنا
- صوفیوں کی حکایتیں
- دوہرا
- ڈیوڑھن
- ڈھکوسلا
- دو سخنہ
- چھپے
- چاچری
- بھجن
- بروے
- بیت
- اٹھوارا
- ارل
- صوفیانہ مضامین
- بارہ ماسا
- ابھنگ
- اشٹ پدی
- خالق باری
- مشرت
- پبیرا
- صوفی اقوال
- وار
- طنز و مزاح
- صوفی کہاوت
- منظوم قصہ
- ملفوظ
- نعت و منقبت
- قطعہ
- صوفی اطلاح
- چادر
- سہرا
- کیا آپ کو معلوم ہے؟
- سلام
- رنگ
- گاگر
- بسنت
- ساون
- ہولی
- مبارک
- غسل
- مخمس
- صندل
- پھول
- گیت
- قول
- کرشن بھکتی صوفی شاعری
- کرشن بھکتی سنت شاعری
- مثنوی
- صوفی تلمیح
- مناجات
جدید بارہ بنکوی
خانوادہ انیسؔ کے معروف شاعر شدید لکھنوی کے شاگرد
جعفرالنساء جمالؔ
جگن ناتھ آزادؔ
رسالہ ’’تاج‘‘ گیا کے مدیر، اردو سبھا گیا کے سیکریٹری اور کتاب بزم فروغ کے مرتب
جہاں آرا بیگم
مغلیہ سلطنت کے شہنشاہ شاہ جہاں کی صاحبزادی اور صوفی خاتون، مصنفہ و شاعرہ
جلال لکھنوی
جلال الدین تبریزی
بنگال کے اولین صوفی، شیخ ابو سعید تبریزی کے مرید اور شیخ شہاب الدین سہروردی کے خلیفہ، جنہوں نے تصوف کی گہری تعلیمات اور سہروردی سلسلے کی روحانی وراثت کو بنگال میں پھیلایا۔
جلال الدین توفیقؔ
جماعت علی شاہ
’’امیرِ ملت‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے تیرہویں صدی ہجری کے مقبول صوفی
جمیل مرصع پوری
جمیل احمد جمیل مرصع پوری 15؍ جولائی 1931ء کو پریاواں کے ایک گاؤں مرصع پور میں پیدا ہوئے جو پرتاب گڑھ میں مانک پور سے قریب ہے۔ مدرسہ اسلامیہ مرصع پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ ان کے استاد انجم فوقی بدایونی تھے۔ ملک کے سرکردہ شعراء نے ان کے زمانے میں ان کی طرح ممبئی کا رخ کیا۔ شکیل، مجروح اور علامہ آرزو لکھنوی کی صحبت ملی۔ جس میں ان کا شاداب ہونا ضروری تھا ان دنوں 72سال کے ہونے کے باوجود شعر گوئی ترک نہیں کی۔ آج بھی ممبئی کی ادبی محفلوں میں شامل ہوتے ہیں۔ حال ہی میں جمیل صاحب کا شعری مجموعہ ’’بے نام سی خوشبو‘‘ شائع ہوا۔ انہوں نے اپنے کلام کا انتخاب شائع کیا ہے۔ مختصر ہی سہی مجموعے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اس کا پیش لفظ اردو ادب کے ممتاز شاعر قیصرالجعفری اور محقق و ناقد پروفیسر مجاہد حسین حسینی نے لکھا ہے۔ ان کی سچی اور کھری شاعری کا اعتراف انجم صاحب نے بھی اپنی تحریر میں کیا ہے۔ جمیل مرصع پوری کی شاعری تکلف اور تصنع سے بھی پاک ہے جیسے وہ خود ہیں۔ جمیل احمد جوانی میں بہت خوبصورت تھے۔ ہمیشہ چہکتے رہتے تھے۔ اس وجہ سے دوستوں میں اکثر ان کے حاسد تھے۔ بڑے شعراء کے درمیان ان کا اٹھنا بیٹھنا تھا اس لئے بھی سرخرو تھے۔ چھوٹے بڑے سب سے اخلاص و محبت سے ملتے ہیں۔ مشاعرے اور ادبی پروگرام کراتے رہتے ہیں۔ ہر سال علامہ اقبال کی برسی مناتے ہیں۔ جس میں ممبئی اور اس کے اطراف کے بڑے بڑے شعراء اور ادباء شرکت کرتے ہیں۔ آوارہ سلطان پوری کے پڑوسی اور دوستوں میں تھے۔ جمیل مرصع پوری کہتے ہیں: ’’اردو کی ترقی کے لئے جدوجہد کرنا بڑا اہم کارنامہ ہے ورنہ اس عمر میں تو عموماً تھک ہار کر سوجاتے ہیں‘‘۔ پیشے کے اعتبار سے بھی وہ فن کارڈیزائنر ہیں۔ اب زیادہ عمر کی وجہ سے اپنا کام نہیں کر پاتے ہیں۔ ندیم صدیقی ان کے صاحبزادوں میں سے ہیں۔ جو ادبی دنیا میں کافی جانے پہچانے جاتے ہیں۔ شکیل بدایونی سے کافی قریب رہے شکیل کی غریبی کا زمانہ بھی جمیل صاحب کو اچھی طرح یاد ہے۔ آج بھی مشاعرے میں پڑھتے ہیں اور نئی نسل کے شعراء ان کے اشعار بڑے احترام سے سنتے ہیں اور داد دیتے ہیں کیوں کہ انہوں نے زمانے کے ساتھ چلنا سیکھا ہے۔
جمیل قادری
’’میں وہ سنی ہوں جمیلؔ قادری مرنے کے بعد‘‘ کے لیے مشہور
صوفیانہ شعر کہنے والا ایک عالمی شاعر اورممتاز مصنف
حاجی وارث علی شاہ کے چہیتے مرید جنہوں نے پیرومرشد کے حکم پر جنگل میں زندگی گذاری