تمام
غزل35
شعر14
تعارف
کلام8
دوہا51
فارسی کلام1
نعت و منقبت10
سلام6
کرشن بھکتی صوفی شاعری4
کرشن بھکتی سنت شاعری1
اوگھٹ شاہ وارثی کے دوہے
سجنی پاتی تب لکھوں جو پیتم ہو پردیس
تن میں من میں پیا براجیں بھیجوں کسے سندیس
دیا برابر دھرم نہیں پرپنچ برابر پاپ
پریم برابر جوگ نہیں گرمنتر برابر جاپ
جاپ جوگ تپ تھیرتھ سے نرگن ہوا نہ کوئی
اوگھٹؔ گرو دیا کریں تو پل میں نرگن ہوئی
دیا گرو کی دن دونی اور گرو نہ چھوڑے ہاتھ
گرو بسے سنسار میں اور گرو ہمارے ساتھ
اوگھٹؔ پوجا پاٹ تجو لگا پریم کا روگ
ست گرو کا دھیان رہے یہی ہے اپنا جوگ
کان کھول اوگھٹؔ سنو پیا ملن کی لاگ
تن تنبورہ سانس کے تاروں باجے ہر کا راگ
سائیں ایسا مگن کرو رہے نہ سونچ بچار
دکھ میں سکھ میں کلیس میں گاؤں بھجن تہار
ہر ہر میں اوگھٹؔ ہر بسیں ہر ہر کو ہر کی آس
ہر کو ہر ہر ڈھونڈ پھرا اور ہر ہیں ہر کے پاس
ہاتھ نہ آتا پیٹتے اوگھٹؔ سدا لکیر
صدقے اپنے پیر کے جس نے کیا فقیر
پیتم تمرے سنگ ہے اپنا راج سہاگ
تم نہیں تو کچھ نہیں تم ملے تو جاگے بھاگ
پاتی لکھنا بھول ہے سجنی چتر ہیں دین دیال
آس گیانی دوسر نہیں کہ جانیں من کا حال
ہر کہیں اور کہیں نہیں اور بدلے پل پل بھیس
ایسے پیا ہرجائی کو بھیجوں کہاں سندیس
گرو ہمارا جنم کا راجہ گرو ہمارا آدی
اوگھٹؔ گرمنتر کو جاپو گرو کی راکھو یاد
رام ملن کا لیکھاسن لے ہاتھ گرو کا تھام
جگ کی ممتا من سے چھوٹے ملیں گے اوگھٹؔ رام
روکے کام کامنا اندری راکھے سادھ
سندر کے تب درشن کرے نہیں تو ہے اپرادھ
سادھو اوگھٹؔ سبد کو سادھے جوگی کرے سب جوگ
اس ڈگریا ملیں گسائیں ندی ناؤ سنجوگ
جوگی بھوگ وہ کرے جو بن مانگے مل جائے
اوگھٹؔ دنیا یوں تجے کہ من میں لوبھ نہ آئے
اگم سمندر پاپ کا بوجھا ناؤ پھنسی منجدھار
اوگھٹؔ گرو کا دھیان رہے کریں گے بیڑا پار
سائیں کا گھر دور ہے اور سائیں من کے تیر
سائیں سے بیوہار کرے اوگھٹؔ وہی فقیر
چیلا نین جوت گرو گیانی بچن یہ بوجھ
بن جوت نین آندھر اوگن بن گر پڑے نہ سوجھ
بانہہ گہی مجھ پاپن کی تب ایک بچن سن لیؤ
نس دن بپتا پڑے گسائیں اپنا درشن دیؤ
اوگھٹؔ چیلا وہ گنی جو بن گرو تجے نہ سانس
سوتے جگتے دھیان رہے گرو کو راکھے پاس
گرو گوبند کو ایک بچارو دبدھا دکھ نکال
گرو کو اوگھٹؔ اور نجانو گر دھن دین دیال
رین اندھیری باٹ نہ سمجھی تاک میں ہیں ہر بار
اوگھٹؔ دھرم یہ راکھنا گرو کریں نستار
پیتم سوت سندر سہی پر ہمیں بھی تمرے آس
بھولے بھٹکے آؤ گسائیں کبھی تو ہمرے پاس
گرو ہمارا ایک ہے اور بچن ہمارا ایک
کریں گے سیوا ایک کی گرو جو راکھے ٹیک
نارائن کا انت نہ پایا مالا جپ کا کین
رام ملن کی بدھ سن اوگھٹؔ پہلے گر کو چینہ
مکتی ہووے کلیس کٹے چھٹے جنم کا پاپ
ست گرو کے نام کا اوگھٹؔ ہردے مالا جاپ
اوگھٹؔ گھٹ میں پران بسے اور پران بیچ اک چور
جو پکڑے اس چور کو وہ جوگی بر جور
اوگھٹؔ باجیں رام کے باجن سن لو سیس جھکاے
آسن مارو سبد کو سادھو من سے دھیان لگائے
کایا کی ممتا تجو اور اپنی سدھ بسراؤ
موہن مرلی آن سنائیں ایسا دھیان جماؤ
اوگھٹؔ مسجد مندر بھیتر ایک دھیان سمائے
پیچھے دیویں رام درس جو پہلے دبدھا جائے
نینن نیر بہائے کے پونجی گئے سب ہار
اوگھٹؔ ہاتھ پسار چلے سائیں کے دربار
سوتے ساری رین کٹی بھور بھئے اب چیت
اوگھٹؔ چڑیا کال کی چگے گی تیرا کھیت
سکھی نہ پایا ٹھور ٹھکانا پیگ پھرا چہو دیس
ساجن کا گھر دوار نہیں بھیجوں کہاں سندیس
پاتی لکھوں تو بھول بڑی بتھا کہے اگیان
جانت ہیں وہ بن کہے پیتم چتر سجان
اوگھٹؔ گیا پریاگ میں ملا نہ وہ کرتار
گر کی دیا سے دیکھ پڑا ٹٹی اوٹھ شکار
دکھیا رہے پریم کا بھگتی نینن نیر بہائے
بھولے بھی سکھ پاس نہ آوے من کی پیر کلپائے
دیکھے پنڈت سادھو جوگی سنت سادھ ملنگ
پریم کا بھگتی ایک نہ پایا اوگھٹؔ چار النگ
اوگھٹؔ جنم میں ایک بیر ستی ہوت ہے نار
پریم اگن میں جلے پریمی دن میں سو سو بار
اوگھٹؔ جوگی وہ بنے باندھے وہی لنگوٹ
تجی کٹم کی مامتا اور ہوے من کی کھوٹ
بوڑھی مورت پیر کہاوے میرا پیر جوان
اوگھٹؔ اپنے پیر کی صورت کو پہچان
مدھو پیو پریم کا بن میں کرو استھان
من موہن کے درمیان میں اوگھٹؔ تجو پران
ان ہونی کے سونچ میں بسری ہر کی یاد
جنم امول لکھ اپنا اوگھٹؔ ہوا برباد
اپنی گانٹھ کوڑی نہیں پروہنی ہیں دین دیال
اوگھٹؔ جگ میں دھنی کا داسی ہوت نہیں کنگال
اوگھٹؔ سانچ کو آنچ نہ لاگے جانت ہے سنسار
سائیں دھنی ہے دکھ نہ آوے سانچا رہے بہوار
اوگھٹؔ ہر کو چار النگ ڈھونڈت ہے سنسار
بغل میں بچا نگر ڈھنڈھورا اس کا نہیں بچار
اوگھٹؔ جوگ جوگی کرے رام ملن کی آس
پریم دھیان وہ جوگ ہے جو کرے دھرم کی ناس
گیانی پنڈت یوں کہیں سورج کی دیکھو دھوپ
سندر تریا سڈول پتر نارائن کا روپ
آسن مارو دبدھا چھانڑو اپنی سدھ بسراؤ
ملیں گے کایا کوٹ میں پربھو اوگھٹؔ کہیں نجاؤ
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere