عارف اسلام پوری کا تعارف
عارف اسلام پوری کا اصل نام امین الدین احمد اور عارف تخلص تھا، 1296ھ میں قصبہ اسلام پور میں پیدا ہوئی۔ آپ شاہ اکرام الدین احمد عرفان اسلام پوری کے برادراصغر اور شاہ معین الدین احمد کے صاحبزادے تھے جو حضرت شیخ شعیب فردوسی شیخ پوروی کی اولاد میں سے ہیں۔ عارف اسلام پوری نے سسرال اسلام پور میں سکونت اختیار کر لی تھی اور حضرت سید شاہ ولایت علی ہمدانی ابوالعلائی اسلام پوری سے وابستہ ہوکر زندگی یہیں تمام کردی۔ عارف کی دینی تعلیم اپنے عہد کے جید عالم، طبیب حاذق اور ممتاز صوفی بزرگ مولانا حکیم سید محمد رفیق سے ہوئی۔ چوں کہ حفظ قرآن کا بے حد شوق تھا اس لئے عہد جوانی کے گذرنے کے بعد آغاز پیری میں قرآن مجید محنت و جانفشانی اور ذوق ولگن سے حفظ کیا۔ جید حفاظ میں آپ کا شمار ہونے لگا۔ طبیعت میں گداز تھا۔ انداز صوفیانہ تھا۔ نہایت شریف اور کم سخن تھے۔ کتب بینی کا ذوق اچھا تھا۔ اس لئے آپ نے ایک عمدہ اور گراں قدر کتب خانہ جمع کرلیا تھا۔ دارالمصنفین اعظم گڑھ کے رکن اور انجمن ترقی اردو ہند کے رکن دوامی بھی تھے۔ تسلیم و رضا کے پیکر تھے۔ کبر سنی میں جوان اولاد نے داغ مفارقت دیا لیکن آپ نے صبر و رضا کا دامن اپنے ہاتھ سے جانے نہ دیا۔ عارف کو شعر و سخن کا عمدہ ذوق تھا۔ اپنے بڑے بھائی عرفان اسلام پوری سے اصلاح سخن لیتے رہے۔ حالی پانی پتی سے بھی دو تین غزلوں پر اصلاح لی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آپ مولانا شاہ عبدالقادر اسلام پوری سے مرید ہوۓ اور خانقاہ قادریہ اسلام پور کے کتب خانہ قادریہ کو اپنا کتب خانہ نذر کردیا تھا۔ عارف اسلام پوری محرم الحرام 1366ھ میں یکا یک حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کر گئے۔ آپ کا مزار خانقاہ قادریہ میں سید علی کے پائیں ہے۔