ایوب علی رضوی کا تعارف
مولانا سید ایوب رضوی ابن سید شجاعت علی ابن سید تراب علی ابن سید پیر علی بریلی شریف میں پیدا ہوئے۔ مڈل سکوم میں مڈل کرنے کے بعد فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ کچھ عرصہ اسلامیہ اسکول بریلی میں پڑھاتے رہے۔ پھر جب اعلیٰ حضر ت احمد رضا خاں بریلوی سے بیعت ہوئے تو اپنے آپ کو ان کے لئے وقف کر دیا۔ لکھائی کا جو کام آ پ کے سپرد کیا جاتا اسے حسن اہتمام سے انجام دیتے۔ رمضان میں سحری اور افطاری کے نقشے مرتب فرماتے۔ دیگر علوم کے علاوہ حساب میں اعلیٰ حضرت سے خوب خوب استفادہ کیا۔ آپ کربلائے معلی، بغداد شریف، نجف اشرف اور بصرہ میں بزرگان دین کے مزارات پر حاضری سے مشرف ہوئے۔ تین دفعہ حج و زیارت کی سعادت سے بہرہ ور ہوئے۔ ڈھائی سال تک مدینہ میں قیام پذیر رہے۔ اعلیٰ حضرت کے وصال کے دو سال بعد بریلی میں رضوی کتب خانہ قائم کیا اور اعلیٰ حضرت کے متعدد رسائل شائع کئے۔ اعلی حضرت کے وصال کے بعد ان کی سوانح حیات مرتب کرنے کی تحریک آپ ہی نے شروع کی تھی۔ مجموعۂ کلام باغ فردوس کے نام سے دو حصوں میں طبع ہو چکا ہے۔ نعت ومنقبت کے علاوہ گاگر اور عرس وغیرہ پر بھی خوب لکھا ہے۔ 26رمضان المبارک 1390ھ موافق 26 نومبر 1970 جمعہ کے روز آپ کا وصال ہوا اور میانی صاحب لاہور کے قبرستان میں دفن ہوئے۔