امیر بخش صابری کا تعارف
امیر بخش صابری کا شمار ہندوستان کے صوفی شعرا میں ہوتا ہے۔ آپ نے نعت و منقبت کے علاوہ گاگر، چادر اور دیگر صوفیانہ رسوم پر بھی شاعری کی ہے۔ آپ کی پیدائش 1916ء میں تحصیل خورجہ ضلع بلند شہر میں ہوئی۔ والد کا نام الله بخش اور دادا کا نام کریم بخش تھا، والدہ کا نام محمودہ بیگم تھا جو سلسلہ صابریہ میں مرید تھیں۔ والد اور والدہ دونوں نیک سیرت تھے۔ امیر بخش صابری نے قیام پاکستان پر لاہور ہجرت کی اور مزنگ (مزنگ چونگی، لاہور) میں رہائش اختیار کی۔ پاکستان میں ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں نوکری کی اور وہاں سے سبکدوش ہوئے، آپ کی قبر میانی صاحب قبرستان میں واقع ہے۔ آپ حضرت سید محمد حسین صابری خاموشی المعروف پیش امام صاحب (مدفن میاں صاحب قبرستان، لاہور) کے دست حق پر بیعت ہوئے جو حیدرآباد دکن سے تعلق رکھتے تھے اور حضرت شاہ محمد ہاشم حسینی صابری خاموشی کے خلیفہ تھے۔ امیر صابری اپنے مرشد کے پہلے خلیفہ ہوئے۔ میانہ قد اور دھیمے مزاج کے آدمی تھے۔ شعر کہنا شروع کیا تومرشد کو دکھایا۔ مرشد نے پسند فرمایا اور کہا کہ "امیر علی لکھا کرو، خوب لکھو گے اور اچھا لکھو گے" یوں امیر بخش صابری کے شعری سفر کی ابتدا ہوئی۔ محافل کی زینت بنے لگے۔ قوالوں نے آپ کا کلام خوب گایا۔ آپ کا نعتیہ کلام " تاجدار عرب " کے عنوان سے لاہور سے چھپ چکا ہے اور خوب داد و تحسن بھی سمیٹ چکا ہے، اسی طرح آپ کی فیضانِ صابری، آینۂ صابری، آئینۂ کیف وغیرہ بھی کافی پسند کی گئی، آپ نے خواجہ معین الدین حسن چشتی اور حضرت علی احمد صابر پاک کی شان میں منقبت بھی لکھی ہے جسے آج قوال صاحبان گاتے تھے اور اب بھی آپ کے عارفانہ کلام محافل کو گرماتے ہیں۔ امیر بخش سلسلہ چشتیہ صابریہ کے معروف اور ممتاز شاعر گذرے ہیں۔