برکت اللہ پیمی کا تعارف
آپ کا نام برکت اللہ اور لقب صاحب البرکات تھا۔ 1660ء میں قصبہ بلگرام، ہردوئی میں پیدائش ہوئی۔ اپنے والد سید اویس اور دیگر اصحابب کے زیر سایہ تربیت پائی۔ صوفی مزاج ان کو اپنے اجداد سے وراثت میں ملا، والد نے اپنے وصال سے پہلے ہی ان کو سجادہ نشینی اور سلسلۂ آبائی کی اجازت عطا فرمائی تھی اور خلافت بھی بخشی تھی۔ ان کا تعلق چشتیہ، سہروردیہ اور قادریہ سلسلۂ تصوف سے تھا۔ برکت اللہ پیمی کے دادا نے مارہرہ کو اپنا وطن بنایا اور وہاں ایک خانقاہ بھی تعمیر کرائی۔ اپنے والد کے وصال کے بعد برکت اللہ نے مارہرہ کو اپنا مسکن بنایا اور اپنے دادا کی خانقاہ میں قیام پذیر ہوئے لیکن کچھ شرارت پسند اور شدت پسند لوگوں کی ہم سائیگی ان کو پسند نہ آئی اور قصبہ سے باہر ایک جدید آبادی کی بنیاد ڈالی اور مسجد و خانقاہ کی تعمیر کرائی۔ اس جدید آبادی کا نام پیم نگر برکات نگری رکھا۔ حالاں کہ اب میاں کی بستی کے نام سے موسوم ہے۔ سید شاہ لطف اللہ سے ان کو بے حد عقیدت تھی۔ یہ اپنے دور کے مشہور و معروف عالم اور مفکر تھے ۔ ان کا بھی تعلق بلگرام سے ہی تھا۔ جب وہ مارہرہ تشریف لے گئے تو کالپی کے مشائخ سے غائبانہ عقیدت کی وجہ سے کالپی کا سفر کیا اور شاہ فضل اللہ کالپوی سے خلافت حاصل کی اور صاحب البرکات کا خطاب پایا۔ شاہ برکت اللہ تفسیر، حدیث، فقہ، معانی، ریاضی، منطق، فلسفہ اور تاریخ و سیر میں اپنے زمانہ کے ایک جید عالم تھے۔ ادب، انشا اور شعرو سخن میں ایک بلند مرتبہ رکھتے تھے۔ بے مثل شاعر تھے۔ فارسی اور ہندوی دونوں زبانوں پر مہارت حاصل تھی ۔ دونوں زبان میں ان کے کلام موجود ہیں۔ فارسی میں عشقیؔ اور ہندوی میں پیمیؔ تخلص کیا کرتے تھے۔ ان کا ایک دیوان "پیم پرکاش" کے نام سے موجود ہے ۔اس کے علاوہ فارسی میں دیوان عشقی، چہار انواع، رسالۂ جواب و سوال، ریاض العاشقین، عوارف ہندی، بیاض باطن، بیاض ظاہر، وصیت نامہ، رسالۂ تکبیر اور تفسیر سورۃ ان کی دیگر تالیف ہیں۔ شاہ برکت اللہ کا وصال شب عاشورہ 10 محرم 1729ء کو مارہرہ میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔