بشیر وارثی کا تعارف
بشیر وارثی کا اصل نام سید دیوانہ شاہ تھا۔ آبائی وطن قصبہ حسن پورہ ضلع سیوان ہے۔ یہاں سے ہجرت کرکے انہوں نے موڑا ضلع چمپارن میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ ان کی پیدائش 1312ھ کو حسن پورہ ضلع سیوان میں ہوئی۔ وہ بچپن سے ہی ذہین و زیرک تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی ہوئی۔ اس کے بعد چھپرہ کے مختلف جگہوں سے علوم ظاہری حاصل کیا ۔ پھر ذوق فقیری میں حاجی وارث علی شاہ تک رسائی ہوگئی۔ جام عشق سے ان کا سینہ لبریز ہوگیا۔ وہ بشیر تخلص کیا کرتے تھے۔ غزلیں زیادہ کہی ہیں۔ ان کے کلام اسرار الہی کے ترجمان اور ایمان و صداقت کے آئینہ دار ہیں۔ دیوانہ شاہ ،شاعر کے علاوہ نثر نگار کی حیثیت سے بھی مشہور تھے۔ ان کی تصیف "جذبات الجنون" جسے 1945ء میں قلمبند کیا تھا 1964ء میں کلکتہ سے شائع ہوئی۔ان کی یہ تصنیف رمز الہی کے اہم نکات پر مشتمل ہے۔ اس میں فضیلت مومن ، حقیقت ایمان، عقیدۂ توحید اور تصوف پر بحث کی گئی ہے۔ دیوانہ شاہ وارثی حج بیت اللہ کے شرف سے بھی مشرف ہوچکے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنی قبر کے لئے جگدل، کلکتہ میں ایک جگہ کا انتخاب کرلیا تھا۔ 1374ھ موافق 1956ء کو پردہ فرمانے کے بعد جگدل، کلکتہ میں دفن ہوئے۔