فنا بلند شہری کا تعارف
فنا اتر پردیش کے بلند شہر میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام حنیف محمد ہے، یہ قمر جلالوی کے نامور شاگرد اور ہند و پاک کے معروف شاعر تھے، "میرے رشک قمر" ایک غزلیہ قوالی ہے جس کو فنا بلند شہری نے لکھا ہے، مشہور گلوکار نصرت فتح علی خان نے اس قوالی کی آہنگ سازی کی ہے، سب سے پہلے 1988ء میں لوگ اس سے آشنا ہوئے، اس کے بعد ان کے بھتیجے راحت فتح علی خان نے کئی بار موسیقی کی مجالس میں اس کی نغمہ سرائی کی۔
میرے رشکِ قمر، تو نے پہلی نظر، جب نظر سے ملائی مزا آ گیا
برق سی گر گئی، کام ہی کر گئی، آگ ایسی لگائی مزا آ گیا
فنا کی اس غزل کا مطلع 1984ء میں کراچی کے ایک شاعر حمید بیگ عالم کے مجموعے ’وفا کے دیے‘ میں شائع ہوچکا ہے۔
فنا کی یہ غزل بھی کافی مشہور ہوئ جسے نصرت فتح علی خان نے گایا ہے۔
آنکھ اُٹھی محبت نے انگڑائی لی، دل کا سودا ہوا چاندنی رات میں
ان کی نظروں نے کچھ ایسا جادو کیا لُٹ گۓ ہم تو پہلی ملاقات میں
فنا ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ طریقت میں پیلی بھیت کے حضرت محمد شیر میاں نقشبندی سے منسلک ہوئے اور یہی عقیدت مندی طریقت سے منسلک ہوکر فنا نے اپنی شاعری کو معرفت سے آراستہ کیا، آپ کو سلسلۂ ابوالعلائیہ کے بزرگ حضرت نقیب اللہ شاہ جہاں گیری سے بھی خاصی عقیدت رہی، فنا کا انتقال 26 نومبر 1986ء میں ہوا۔