فنا نظامی کانپوری کا تعارف
تخلص : 'فنا'
اصلی نام : مرزا نثارعلی بیگ
وفات : 01 Jul 1988 | اتر پردیش, بھارت
رشتہ داروں : جگر مرادآبادی (مرشد)
فنا نظامیؔ کانپوری کا اصل نام نثارعلی بیگ تھا۔ وہ 1922ء میں کان پور میں پیدا ہوئےاور یہیں 18 جولائی 1988ء کو وفات پائی ۔ یہیں تعلیم و تربیت حاصل کی اور یہیں شعر گوئی سے شغف پیدا ہوا اور مشاعروں میں شرکت کرنے لگے۔ ان کی زندگی بہت سادہ سادہ تھی۔ وہ مزاجاً دیندار آدمی تھے۔ نماز، روزہ اور دیگر دینی امور کے پابند تھے۔ پان کھانے کے بےحد شوقین تھے۔ ان کو اپنے کلام میں شراب، جام، میخانہ، ساقی وغیرہ کے ذکر سے کوئی پرہیز نہیں تھا۔ 1962ء میں جگر مرادآبادی کی یاد میں منعقدہ کراچی کل ہند و پاک مشاعرہ میں انہوں نے جوشؔ ملیح آبادی کو مخاطب کر کے ایک قطعہ پڑھا تھا جس کا دوسرا شعر یہ تھا۔ میں شرابی نہیں ہوں شاعر ہوں اصطلاحاً شراب پیتا ہوں فنا نظامی جگر اسکول سے تعلق رکھتے تھے۔ جگر مرادآبادی نے انہیں ڈھاکہ کے مشاعرے میں جو غالباً 1950ء کی دہائی میں منعقد ہوا تھا فناؔ کے کلام کو بہت پسند کیا تھا۔ اس کے بعد ان دونوں کے نیازمندانہ مراسم قائم ہو گئے۔ فناؔ نظامی مشاعروں میں اپنا کلام ترنم میں پیش کرتے تھے۔ وہ اس اندازمیں اشعار کی ادائیگی کرتے کہ ہر خاص و عام لطف اندوز ہوتا تھا۔ وہ شعر پڑھنے سے پہلے اس کا پس منظر اور تلمیحات کا بھی ذکر فرماتے تھے۔ اس طرح سامعین کو ان کے اشعار کو سمجھنے میں کوئی دقت اور دشواری درپیش نہیں ہوتی تھی۔ فنا کی بعض غزلیں اس قدر مقبول ہوئیں کہ زبان زد خاص و عام ہو گئیں۔ بعض ثقہ قسم کے ناقدین اور ترقی پسند اہل الرائے فنا کو محض مشاعروں کا شاعر مانتے ہیں۔