Sufinama
Fida Gulavthi's Photo'

فدا گلاؤٹھی

1853 | بلند شہر, بھارت

آپ ایک روشن دماغ، جوان قلب، بزرگ ہیں۔

آپ ایک روشن دماغ، جوان قلب، بزرگ ہیں۔

فدا گلاؤٹھی کا تعارف

تخلص : 'فدا'

اصلی نام : عبدالوحید

پیدائش :بلند شہر, اتر پردیش

وفات : اتر پردیش, بھارت

رشتہ داروں : داغ دہلوی (مرشد)

سید عبدالوحید زم فدا تخلص قصبہ گلاوٹھی ضلع بلند شہر کے ایک ممتاز حسینی الواسطی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، آپ کے والدِ بزرگوار مولانا سید حیات اللہ شاہ نقشبندیہ اور قادریہ سلسلے کے ایک برگزیدہ صاحبِ نسبت بزرگ تھے جن کا وصال بعالم تحصیل داری ضلع فتح پور ہسود میں ہوا، گلاوٹھی ضلع بلند شہر ہی میں فدا صاحب پیدا ہوئے، سنہ پیدائش جہاں تک معلوم ہوسکا ہے 1270ھ ہے، ابتدائی تعلیم مدرسہ منبع العلوم، گلاوٹھی میں حاصل کی، عربی کے استاد مولانا شاہ عبداللہ (داماد حضرت مولانا محمد قاسم) اور فارسی کے استاد مولانا خلوفی سید محمد حسن تھے، مؤخرالذکر نقشبندیہ سلسلے کے ایک بانسبت بزرگ تھے۔
زمانۂ شباب میں مولانا سید محمد حسین یقین گلاوٹھوی (شاگردِ رشید امام بخش صہبائی) سے فارسی اور عربی پڑھی، اسی زمانہ میں آپ کو شاعری کا شوق ہوا، ابتداً اپنا کلام مولانا سید کفایت علی علوی ہاپوڑی کو دکھاتے رہے، کچھ عرصہ بعد علوی صاحب کی وفات پر داغ دہلوی کے شاگردانِ رشید میں داخل ہوگئے، عموماً خط و کتابت کے ذریعہ آپ اپنی غزلیں استاد کی خدمت میں پیش کرتے رہے، متعدد مرتبہ داغ نے اپنے خطوط میں آپ کے اوصاف کے متعلق اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔

فدا صاحب بلوغت عمر و بلاغت مزاج کے ساتھ ہی تصوف اور طریقت کے ذریعہ روحانی سکون و اطمینان سے لطف اندوز ہونے کی فکر میں رہے چنانچہ نقشبندیہ اور قادریہ سلسلے کے مرشد اول حکیم مولانا سید فخرالدین بادشاہ ساحب آبادی سے آپ کو خلافت صغریٰ کا فخر حاصل ہوا، سلسلۂ چشتیہ میں آپ نے قدم رکھا تو حضرت شیخ محمد واجد علی بچھرایونی سے رجوع کیا اور سلسلۂ چشتیہ نظامیہ نیازیہ کے آپ کے برادر طریقت حضرت شاہ محبوب عالم عرف حنیفہ محبوب خان مین پوری سے آپ کو سلسلۂ چشتیہ میں خلافتِ تامہ کا اعزاز حاصل ہوا، آپ کی ملازمت کا زمانہ اپریل 1894ء میں مین پوری میں شروع ہوا اور مارچ 1925ء میں وہیں ختم ہوا پھر پنشن پاتے رہے اور اپنے وطن مالوف گلاوٹھی ضلع بلند شہر میں مقیم ہوئے۔

فدا ایک روشن دماغ، جوان قلب، بزرگ ہیں جن لوگوں کو موصوف کی صحبت میں دو گھنٹہ رہنے کا بھی فخر نصیب ہوا ہے، انہیں یہ رائے قائم کرنا پڑی ہے کہ آپ کے منہ سے نکلا ہوا لفظ لفظ حرف حرف اپنے اندر قسم قسم کی شعریتیں لیے ہوئے سامعین و حاضرین کے قلوب پر جاں فزا اور کیف انگیز نقوش قائم کرنے کا موجب ہوتا ہے، آپ کے اشعار کے مطالعہ سے آپ کی زندگی کے مختلف دور پیشِ نظر ہوجاتے ہیں، آپ کے کلام میں داغ کی سادگی، شوخی اور معاملہ بندی کا عنصر غالب تھا، اس کے بعد رفعت تخیل و بلندی فکر نے سابقۂ معیار کو رفع بنا کر اشعار میں وہ بندش الفاظ نمایاں کر دی جسے دیکھنے والا، غالب و مومن کو یاد کرنے لگتا ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے