حیدر وارثی کا تعارف
شہر گیا کے نامور وکیل اور رئیس سید غنی حیدر وارثی حاجی وارث علی شاہ سے ان کے آخری عہد میں مرید ہوگئے تھے۔ آپ کو فیضان وارثیہ سے ایسا گہرا تعلق ہوا کہ اپنی بافروغ وکالت اور جائداد سے دست بردار ہوکر دیویٰ میں ہی رہنے لگےاور آستانہ وارث کی خدمات انجام دینے لگے جو ان کے صدق اور خلوص کو ظاہر کرتاہے۔ آپ کے خیالات پر شریعت کا اثر اعتدال سے زیادہ غالب تھا ۔ ادائے فرائض ، تلاوت قرآن پاک اور کثرت وظائف سےاگر فرصت ملتی تو وہ کتب بینی کیاکرتے تھے۔ شاعری سے قطعی دلچسپی نہ تھی لیکن آپ کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آیا کہ آپ کی طبیعت شاعری کی طرف موزوں اور پُر جوش ہو گئی ۔ پھر تو ایسا ہوا کہ نظم کے پیرائے میں اپنے خیالات اور کیفیات کو بیان فرمانے لگے۔ تقریباً ہر ماہ میں ایک منظوم عرض داشت حاجی وارث علی شاہ کی خدمت میں پیش کرنے لگے اور اس طرح وہ شاعر کی حیثیت سے مشہور ہوئے۔ آپ کی نظموں کا مجموعہ ’’عرایض منظومہ‘‘ کے نام شائع ہوچکا ہے۔