Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
noImage

جگرؔ وارثی

1871 - 1958 | سیتا پور, بھارت

جگرؔ وارثی کا تعارف

تخلص : 'جگرؔ'

اصلی نام : محمد افتخار علی

پیدائش :سیتا پور, اتر پردیش

وفات : 01 May 1958 | اتر پردیش, بھارت

شیخ محمد افتخار علی جگر صدیقی وارثی بمقام قصبہ بسوان ضلع سیتارپور1289ھ مطابق 1871u میں پیدا ہوئے، آبائی سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق خلیفہ اول سے ملتا ہے۔

مڈل کلاس تک بسواں میں انگریزی تعلیم  حاصل کی ۔ لکھنو میں انٹرنس کلاس کا امتحان دینے کے بعد بعض ولی مصائب کی وجہ سے انگریزی تعلیم سے دل ہٹ گیا اور پھر ہمیشہ کے لئے سلوک سے علیحدگی اختیار کرلی۔ آپ کے والد شیخ امید علی خان مرحوم کا تخلص جنا تھا اور خواجہ حیدری آتش مرحوم کے شاگرد  رشید تھےمگر جگر وارثی صاحب نے خدائے سخن حضرت امیر میانئی کی شاگردی اختیار کی اور 1896 میں رامپور جاکر شرف تلمذ حاصل کیا۔ بعد میں ایک عرصہ تک وقتاً وفوقتاً اصلاح کی غرض سے آکر قدم بوس ہوتے رہے۔ راجہ نوشاد علی خاں مرحوم تعلہ دار جہانگیر آباد پر شاعری نے اثر کیا۔ اس کی وجہ سے تمام دنیا کا سفر ک۔ اس دلکش سفر مکیں بمبئی کی بہار کا جو بن علیحدہ ہی تھا۔ واپسی کے بعد جگر نے لکھنؤ میں بدستور قیام کیا اور حضرت نوشاد کی راحتوں کے شریک رہے، لیکن بمبئی دیکھنے کے بعد لکھنؤ کا حسن آنکھوں کو نہ بھایا۔ پھر بمبئی چلے گئے، لیکن وہاں سے پھر نامساعد حالات کی بنا پر اور راجہ نوشاد علی خاں مرحوم کی دوستی نے محبت کا اظہار کیا اور کھینچ کر لکھنو آگئے۔ یہاں آکر مرحوم نے ذوق کے شعر پر مصرعہ لگانے کی فرمائش کی۔

1891 میں جگر صاحب نے تجارت کی لائن اختیار کی اور سول لائن حضرت گنج لکھنو میں ’’اف جگر براردس کمپنی‘‘ کے نام سے جنرل اسٹور کے نام سے کھولا۔ اس فرم کو بہت نفع ہوا،مگر روز بروز افکار بڑھ جانے سے اور لاپرواہیوں سے کاروبار پر اثر پڑا اور کاروبار بند کردیا۔

جگر صاحب نے ایک بار پھر ۱۹۰۷ء کو مستقل طورپر بمبئی میں قیام کرنےکے لئے ارادہ کر کے چلے گئے۔ وہاں پر ہر قسم کی کامیابی بھی رہی ، لیکن گنی دل، قانع طبیعت اور گوشہ نشینی کی خو ترقی کے راستے میں مانع ہوئی۔ پھر مایوس ہوکر ۱۹۱۴ء کو وطن واپس آگئے۔

آپ کو آگاز شباب ہی سے شاعری کا شوق اور مندرجہ ذیل تصانیف اشاعت کرائیں۔دیوان جگرؔ حصہ اول،دیوان جگرؔ حصہ دوم ، دردجگرؔ (ناول) مکاتیب جگرؔ (غیر مطبوعہ )، تذکرہ الشعراء، دور سخن

آپ کے شاگردوں کی تعداد سو کے لگ بھگ ہے جن میں شیخ احمد صاحب واہ وارثی خیری، ماسٹر سید باسط علی صاحب باسط زمیندار بسواں سیکرٹری بزم جگر، منشی محمد سرفراز خاں صاحب سرورؔ زمیندار بستی غزاں جالندھر پنجاب مولوی محمد عظیم صاحب واثق بسوانی، لالہ جگن ناتھ پرشاد صاحب شاد، سیٹھ بدھو لعل صاحب جوہر رئیس کان پور، سیٹھ پیر محمد صاحب وفا تجر بمبئی، منشی سید علی صاحب سید قادری بگڈھی، منشی واجد علی صاحب واجد بلگرامی منشی ،شبیر حسین صاحب شبیر فتح پوری۔ نیز اور بہت سے احباب مشق سخن کی منزل طے کرچکے ہیں۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے