جوش ملیح آبادی کا تعارف
تخلص : 'جوش'
اصلی نام : شبیر احمد خاں
پیدائش : 01 Dec 1898 | لکھنؤ, اتر پردیش
وفات : 01 Feb 1982 | اسلام آباد, پاکستان
جوش ملیح آبادی کا خاندانی نام شبیر احمد خاں تھا جسے بعد میں بدل کر شبیر حسن خاں کر دیا گیا تھا۔ ان کی پیدائش 5 دسمبر 1898ء کو ملیح آباد کے ایک متمول خاندان میں ہوئی تھی۔ ان کے والد بشیر احمد خاں بشیر بھی شاعر تھے ۔ دادا نواب احمد خاں کا بھی شاعری سے تعلق تھا۔ اس کے علاوہ ان کے پر دادا نواب فقیر محمد خاں صاحب دیوان شاعر تھے۔ ان کے خاندان میں خواتین شاعرات بھی موجو د تھیں۔ جوش کی دادی بیگم نواب محمد احمد خاں مرزا غالب کے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ اس طرح جوش کو شاعری ورثے میں ملی تھی۔ جوش صرف شاعر ہی نہیں تھے۔ انہیں جہاں شاعری پر زبردست کمال حاصل تھا وہیں نثر پر بھی انہیں بڑی قدرت تھی۔ ان کی نثر اپنی مثال آپ ہے۔ جوش کا تعلق فلم اور صحافت سے بھی رہا۔ انہوں نے دہلی سے ایک ادبی رسالہ "کلیم" شائع کیا تھا لیکن مالی مشکلات کے سبب یہ بہت دنوں تک جاری نہیں رہ سکا۔ تقسیم ہند کے چند برسوں بعد انہوں نےہجرت کر کے کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ جوش نہ صرف اپنی مادری زبان اردو میں ید طولیٰ رکھتے تھے بلکہ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پربھی انہیں عبور حاصل تھا۔ وہ کثیر التصانیف شاعراور مصنف تھے۔ ان کی تصنیفات کی تعداد 30 سے زائد ہے۔ جوش کی طبیعت میں دراصل اجتماع ضدین تھا اسی لئے وہ کہیں بھی مستقل نہیں رہ سکے۔ نظام حیدر آباد کے دارالترجمہ میں تھے تو نظام کے خلاف ہی نظم لکھ دی اور انہیں وہاں سے نکالا گیا۔ بعد میں وہ بحکومت ہند کے رسالہ ” آج کل “ کے مدیر ہوئے لیکن 1955ء میں پاکستان ہجرت کر گئے۔ وہاں بھی ان کی وابستگی ترقی اردو بورڈ میں رہی لیکن اختلافات کے سبب ان کو وہاں سے بھی سبکدوش ہونا پڑا۔ جوش نے فلمی دنیا میں بھی قدم رکھا تھا ۔ 1943ء سے 1948ء کے درمیان انہوں نے متعدد فلموں کے گانے اور مکالمات لکھے۔ جوش ملیح آبادی کا انتقال اسلام آباد میں 22 فروری 1982ء کو ہوا تھا۔