Sufinama
Kaifi Chiraiyakoti's Photo'

کیفی چریاکوٹی

1890 - 1936 | چریا کوٹ, بھارت

مشہور عالم دین، فاضل متین اور اقبال کے معاصر

مشہور عالم دین، فاضل متین اور اقبال کے معاصر

کیفی چریاکوٹی کا تعارف

تخلص : 'کیفی'

اصلی نام : محمد مبین

پیدائش :چریا کوٹ, اتر پردیش

وفات : 01 Oct 1936 | اتر پردیش, بھارت

مولانا مبین عباسی کیفی چریاکوٹی، مولانا محمد فاروق عباسی چریاکوٹی کے صاحبزادے، پروفیسر امین عباسی کے چھوٹے بھائی اور مولانا محمد کامل نعمانی آبادانی ولیدپوری کے چہیتے نواسے تھے۔ آپ کی پیدائش 1310ھ موافق 1890ء میں قصبہ ولید پورمیں نانیہال میں ہوئی۔ اپنے نانا مولانا محمد کامل نعمانی کے زیر اثر ابتدائی تعلیم و تربیت ہوتی رہی۔ 1910ء سے 1913ء کے درمیان گورکھپور، راۓ بریلی وغیرہ میں جا کر تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ فرانسیسی، جرمن اور لاطینی زبانوں سے بھی واقفیت حاصل کی اور وہیں کچھ دنوں خدمات جلیلہ انجام دیتے رہے۔ پھر ملک و ملت اور علم وادب کی خدمت کا جذبہ لے کر میدان صحافت میں اُترے اور اپنی شاندار صحافت کا آغاز کرتے ہوئے کئی مؤقر اخباروں اور نامور رسالوں کی ادارت کے فرائض انجام دئے۔ بتایا جاتا ہے کہ علوم عربیہ و دینیہ اور علوم متداولہ کے حصول اور مختلف زبان و بیان کی نزاکت و لطافت اور مذاق کے ادراک کے بعد اپنی خاندانی روایت تعلیم وتعلم کے بر خلاف سب سے پہلے میدان صحافت میں قدم رکھا۔ آپ عربی و فارسی پر گہری نگاہ رکھتے تھے۔ عربی زبان میں ان کی تصنیف بھی منصہ ظہور میں آچکی ہے۔ فن خطابت میں بھی اپنی نظیر نہیں رکھتے تھے۔ کیفی چریاکوٹی کے تعلقات مولانا احمد مکرم عباسی، صوفی محمد جان، مولانا محمد معصوم کنور، مولانا نصیر الدین محی الدین پوری، مولانا محمد مصطفیٰ وغیرہ سے نہایت دیرینہ تھے۔ ان ہستیوں کےعلاوہ علامہ اقبال سے بھی بہترین تعلقات تھے بلکہ اقبال کے بعض خطوط بھی کیفی چریاکوٹی کے نام ملتے ہیں۔ کیفی چریاکوٹی اپنے والد مولانا محمد فاروق کی طرح بے نیازانہ زندگی گزارنے کے عادی رہے۔ علم و قابلیت کے وہ جتنے بڑے پہاڑ تھے اس تناسب میں ان کےتصنیفی کام کی رفتار بہت کم رہی۔ ان کی تصنیفات تعداد میں کم ہونے کے باوصف علمی اعتبار سے بلند پایہ اور وقیع حیثیت رکھتی ہہں۔ کیفی چریاکوٹی اپنی افتاد طبع کے سبب اوائل عمر ہی سے شعر و سخن کی طرف مائل ہوگئے تھے جس میں ان کے گھر کے علمی اور ادبی ماحول نے مزید اضافہ کردیا۔ ادبی ذوق اور فکر و شعور میں بتدریج پختگی کے بعد کلام میں نکھار، تخیل میں بلندی، اسلوب و بیان میں شائستگی اور تازگی پیدا ہوتی گئی۔ انہوں نے جملہ اصباف شاعری حمد، نعت، غزل، نظم، قصیدہ، رباعی اور قطعہ وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ اردو کے علاوہ انہوں نے فارسی ، عربی اور ہندی میں بھی کامیاب طبع آزمائی کی ہے ۔ تمام اصناف میں ان کی طبع آزمائی کے جواہر موجود ہیں جن میں گہرائی و گیرائی، احساسات کی شدت اور خیالات کی ندرت پوری طرح جلوہ فگن ہے۔ مولانا مبین عباسی کا تخلص کیفی تھا۔ شاعری تو آپ کی گٹھی میں پڑی تھی۔ فکر سخن کے لئے مادر ہند کی غلامی، جیالوں کی بہادری اور فرنگیوں کی ستم گری آپ کا دلچسپ میدان رہاہے۔ آپ کی شاعری پر ایک ایسا وقت بھی گزرا ہے کہ جب ہندوستان کے نامی گرامی ماہنامے اور ہفتہ واری مجلے آپ کی غزلوں، نعتوں اور منقبتوں کے لئے چشم براہ رہا کرتے تھے اور ادبا کی بزمیں اور علما کی مجلسیں آپ کے کلام سےگرم رہاکرتی تھی۔ ہر چند آپ استادی و شاگردی کے جھمیلوں سے پاک تھے مگر شعرائے ماضی و حال کے ادبی اکتسابات سے واقف تھے۔ مذاق تصوف سے خوب آشنا تھے اور اس کے خوگر بھی۔ آپ روحانی طور پر مشہورعالم دین اور آسی غازی پوری کے دامن فیض سے وابستہ تھے۔ ان سےقلبی تعلق و بے پناہ عقیدت کے ساتھ دوستانہ مراسم بھی تھے۔ اپنا کلام اصلاح کی غرض سے آپ ہی کو دکھایا کرتے تھے۔ کیفی چریاکوٹی نے ہر طرح کی غزلیں کہی ہیں۔ ان کے دفتر میں حمد و نعت کے علاوہ منقبت، مرثیہ، درشان آل اطہار و اہل بیت اخیار، نظم وغیرہ سب کچھ مل جاتا ہے۔ آپ کا انتقال اتوار کے دن 1 اکتوبر 1956ء موافق 1376ھ کو بعارضہ فالج ہوا۔ اٹاوہ کی سرزمین پر تدفین عمل میں آئی۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے