خلیق احمد نظامی کے صوفیانہ مضامین
صوفیوں کا رویہ ہندوؤں کے ساتھ
ہندوستان میں چشتیہ سلسلہ کا ایک اہم اصول یہ رہا ہے کہ ہندوؤں کے ساتھ شگفتہ تعلقات رکھے جائیں، نافع السالکین میں لکھا ہے کہ ’’حضرت قبلۂ من قدس سرہٗ فرمودند کہ در طریق ماہست کہ بامسلمان و ہندو صلح باید داشت و ایں بیت شاہد آوروند‘‘ حضرت قبلہ قدس سرہ‘
تصوف اور انقلاب
صوفی ہمیشہ کردار کی فضیلت پر زور دیتے تھے اور خدمتِ خلق کو اس فضیلت کا معیار ٹھہراتے تھے، بنی نوع انسان کی خدمت کے بغیر خدا پر صوفی کا ایمان ناقص رہتا تھا اس سلسلہ میں میں اتنا ضرور کہوں گا کہ اخلاقی زندگی انقلابی جذبے کے بغیر بالکل بے معنی ہے جو شخص
مشائخ چشت کا طریقۂ تبلیغ
اسلام اور اسلام کے اصولوں کی اشاعت کے لیے جو طریقۂ کار مشائخ چشت نے اختیار کیا تھا وہ مروجہ طریقوں سے بالکل مختلف تھا، وہ زبان سے کسی اصول کی تبلیغ و اشاعت کو بے سود و بے کار سمجھتے تھے، وہ کہتے تھے کہ جب تک انسان کی زندگی خود ان اصولوں کی تفسیر نہ
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere