مخدوم اشرف جہاں گیر کے صوفی اقوال
بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ نوافل پڑھنا خدمتِ خلق سے بہتر ہے، ان کا یہ خیال غلط ہے، کیوں کہ خدمت کا جو اثر قلب پر پڑتا ہے وہ ظاہر ہے، دونوں کے نتیجے میں نظر کرتے ہوئے یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ خدمتِ خلق نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔
تسلیم و رضا یہ ہے کہ خدا کی طرف سے کوئی نعمت ملے تو وہ خوش ہو اور اگر مصیبت آئے تو غمگین نہ ہو۔
کوئی درویش سلاطین و امرا سے حظِّ نفسانی اور لذتِ شہوانی کی غرض سے ملتا ہے تو وہ درویش نہیں۔
صوفیوں کے لیے علمِ توحید کا جاننا ضروری ہے کیوں کہ طریقت و حقیقت کا انحصار اسی علم پر ہے۔
کسی کو چشمِ حقارت سے نہیں دیکھنا چاہیے کیوں کہ اکثر اس میں خدا کے دوست چھپے رہتے ہیں۔
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere