Font by Mehr Nastaliq Web
Makhdoom Ashraf Jahangir's Photo'

مخدوم اشرف جہاں گیر

1285 - 1386 | کچھوچھہ شریف, بھارت

کچھوچھہ کے عظیم صوفی اور سلسلۂ اشرفیہ کے بانی۔

کچھوچھہ کے عظیم صوفی اور سلسلۂ اشرفیہ کے بانی۔

مخدوم اشرف جہاں گیر کے صوفی اقوال

باعتبار

درویش کو ہر حال میں متوکل باللہ ہونا چاہیے۔

جو شخص ریاضت و مجاہدہ نہ کرے اس کو دولتِ مشاہدہ نہیں حاصل ہو سکتی۔

تسلیم و رضا یہ ہے کہ خدا کی طرف سے کوئی نعمت ملے تو وہ خوش ہو اور اگر مصیبت آئے تو غمگین نہ ہو۔

کوئی درویش سلاطین و امرا سے حظِّ نفسانی اور لذتِ شہوانی کی غرض سے ملتا ہے تو وہ درویش نہیں۔

مرید کی تعلیم کا آغاز صفائے قلب سے شروع ہوتا ہے۔

توکل یہ ہے کہ کسی چیز کے لیے کسی سے سوال نہ کیا جائے۔

صوفیوں کے لیے علمِ توحید کا جاننا ضروری ہے کیوں کہ طریقت و حقیقت کا انحصار اسی علم پر ہے۔

کسی کو چشمِ حقارت سے نہیں دیکھنا چاہیے کیوں کہ اکثر اس میں خدا کے دوست چھپے رہتے ہیں۔

صوفی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جاہل نہ ہو۔

بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ نوافل پڑھنا خدمتِ خلق سے بہتر ہے، ان کا یہ خیال غلط ہے، کیوں کہ خدمت کا جو اثر قلب پر پڑتا ہے وہ ظاہر ہے، دونوں کے نتیجے میں نظر کرتے ہوئے یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ خدمتِ خلق نوافل پڑھنے سے بہتر ہے۔

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

Recitation

بولیے