مجیب الحق کمالی کا تعارف
آپ کا اسم گرامی مجیب الحق اور تخلص کمالی ہے۔ پیدائش 1280ھ میں سملہ ضلع گیا میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد شاہ احمد کبیر ابوالحسن شہید بن شاہ محمد علی فردوسی تھے جو اپنے خاندانی مسند سجادگی پر بیٹھ کر رشد و ہدایت کی تعلیم دیتے رہے۔ کمالی کی ابتدائی تعیم گھر ہی پر ہوئی لیکن عربی و فارسی کی اعلیٰ تعلیم کے لئے دیورہ تشریف لے گئے اور مولانا عبدالجبار بڈوسری سے فقہ پڑھی۔ طب کی تعلیم حکیم رضا حسن خاں اور حکیم ریاض علی شہسرامی سے بھی حاصل کی۔ انہوں نے علم تشخیص سیکھا اور سملہ ہی میں رہ کر طبابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ کمالی کو آپ کے والد شاہ احمد کبیر ابوالحسن شہید نے علم باطنی سے سرفراز کیا اور مرید کرکے اجازت و خلافت سے بھی نوازا۔ آپ کے بعد مسند سجادگی پر جلوہ افروز ہوئےاور سلسلہ فردوسیہ کی ترویج و توسیع میں سرگرم عمل رہے۔ مجیب الحق کمالی کو شعر و شاعری کا بھی ذوق تھا۔ استاد کی تلاش تھی اس لئے آپ نے تلمذ کا سلسلہ غالب سے وابستہ کیا۔ یعنی غالب کے شاگرد باقر گیاوی کے سامنے زانوے تلمذ تہ کیا اور انہیں سے اصلاح سخن لیتے رہے۔ آپ کا وصال 1336ھ میں سملہ میں ہوا اور اپنے خاندانی مدفن میں آسودہ ہیں۔ آپ مشربا فردوسی تھے، صوفی باصفا اور صاحبِ دل شاعر تھے۔ آپ نے حمد و نعت، منقبت اورغزلیں کہی ہیں۔ زیادہ تر فارسی زبان میں کہا ہے۔ اردو زبان میں بھی بہت کچھ کہا تھا مگر افسوس کہ وہ سرمایہ ریاض محفوظ نہ رہ سکا۔