Font by Mehr Nastaliq Web
noImage

منشی رام سروپ

1909 | اجمیر, بھارت

منشی رام سروپ کا تعارف

تخلص : 'شمیم'

اصلی نام : رام سروپ

پیدائش :اجمیر, راجستھان

وفات : راجستھان, بھارت

شمیم تخلص منشی رام سروپ ایک جوان لایق و فایق راقم تذکرہ کے دوستوں سے تھے اور افسوس کہ عین جوانی میں دنیا سے چل بسے یہ قوم سے بھٹ ناگر کاتیہ اور اجمیر کے رہنے والے تھے انکی بزرگ جھجر کی سرکار میں نوکر اور علم فارسی و سنسکرت اور جفرورمل وغیرہ مںی نامور تھے مگر انکی داد اراے سے دولت رام ابتداءِ عملداری سرکار انگریزی میں بمقام اجمیر آکر ملازم ہوے اور اخیر میں عرصہ تک نیکنامی کے ساتھ صدر امین آعلی رہے اونکا انتقال قریب ۱۸۷۰؁ء کے ہوا ہے اونکے اولاد نہ تھی اس سبب سے اونہوں نے اپنے بھتیجے برج لال کو متنبی کیا تھا وہ بھی چند سال بعد وفات رالصاحب ممدوح کے فوت ہوئے اونکے فرزند رشید منشی رام سروپ وارث ریاست اپنی دادا کی ہوے انکی ولادت ۱۹۰۹؁ میں دیوالی کے دن بمقام اجمیر ہوئی تھی انہوں نے فارسی اپنے مکان پر اور انگریزی سرکاری کالج میں پڑھی اور پھر کچھ کچھ عرصہ تک مندر مشہور ناتھ دوارہ محکمہ کنٹرولر اور محکمہ حد بست نلانی میں ملازم رہکر سررشتہ تعلیم ریاست جودہ پور میں سکینڈ ماسٹر ہوے اور پھر چند روز نورمل اسکول کی ہیڈ ماسٹری بھی کی بعدہ چھوڑ کر گھر چلے آئے اور پھر کچھ عرصہ بعد میواڑ مںی جا کر اپنی حسرلالہ غرت رای میر منشی اجنٹی اودے پور کی تعارف سے ڈونگر پور بانسواڑہ کی صاحب سپر نٹنڈنٹ کی میر منشی ہوگئی اور آخر وہیں ۱۸۸۱؁ء میں ایک چھوٹا بچہ اور کم عمر بیوہ چھوڑ کر مرض موت سے جان بحق ہوئے اس واقعہ کا افسوس ابتک ہی یہ مرنے سے چند سال قبل شعرو شاعری کی طرف بھی مایل ہوتی تھی اور ہنگام قیام جودھ پور ایک واسوخت لکھا تھا وہ چھپ گیا ہے اوسکی تاریخ میں نے یہی اونکی کہنے سے لکھ بھیجی تھی اور چند تاریخی نام بھی نکالے تھے ازا نجملہ فیض شمیمی کہ جس سے ۱۲۹۰؁ ہجری نکلتے ہیں اونکو پسند آیا اور وہی اب اوسکا نام ہے اور چند شعر جو اوسکی شکریہ میں لکھے تھے وہ خاتمہ واسوخت پر درج ہیں بندہ نے سواے واسوخت کے اور کوئی کلام اونکا نہیں دیکھا اور یہ چند بند تر اوسی واسوخت سے منتخب ہیں۔

موضوعات

Recitation

بولیے