تمام
غزل58
شعر107
ای-کتاب1
ویڈیو 4
تعارف
گیلری 1
کلام10
دوہا10
راگ آدھارت پد3
بیت4
نعت و منقبت7
ساون1
ہولی1
کرشن بھکتی صوفی شاعری3
مضطر خیرآبادی کے دوہے
میں کھوٹی ہوں تم کھرے کھرے تمہارے کاج
کھوٹ کھوٹ سب چھانٹ دو کھرا بنا دو آج
پی مورا من پیؤ کی پی دن ہیں میں رین
جیسے نجریا ایک ہے دیکھت کے دو نین
تم ہی جگت مہراج ہو اور مضطرؔ تمرے داس
جن حالن چاہو رکھو پر رکھنا اپنے پاس
تن پایا تب من ملا من پایا تب پیؤ
تن من دونوں پی کے ہیں پی کا نام ہے جیو
چت مورا بے چت کیا مار کے نیناں بان
متر بنے تم چتر کے چتر کیا قربان
درشن جل کی پیاس ہے کچھ بھی نہیں ہے چاؤ
تم جگ داتا بج رہے تو کام ہمارے آؤ
تن میٹے من وار دے یہی پریت کی آن
جو اپنا آپا تجے سو وا کا داسی جان
نینا وہی سراہیے جن نینا بچ لاج
بڑے بھئے اور بس بھرے تو آون کونے کاج
جب بپتا پڑ جات ہے چھوڑ دیت سب ہاتھ
دیت اندھیری رین میں کب پرچھائیں ساتھ
مالک ہی کے نام کی مالا پھیرت لوگ
مالک میٹے تب مٹے نپٹ بپت کا روگ
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere