Sufinama
noImage

پنڈت نایابؔ وارثی

بارہ بنکی, بھارت

روحانی شخصیت کے مالک

روحانی شخصیت کے مالک

پنڈت نایابؔ وارثی کا تعارف

تخلص : 'نایاب'

اصلی نام : پنڈت سہج رام دکشت

پیدائش :بارہ بنکی, اتر پردیش

وفات : اتر پردیش, بھارت

پنڈت صاحب کا اسم گرامی جو والدین کی طرف سے رکھا گیا تھا وہ پنڈت سہج رام دیکشت تھا۔ آپ کی پیدائش دنیش پور تحصیل فتح پور ضلع بارہ بنکی میں ہوئی۔ موضع دنیش پور قصبہ دیویٰ شریف سے تقریباً پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آپ گریجویٹ ہیں۔ تحصیلداری کے معزز عہدے پر فائز رہے۔ آپ بلند کرداراور بلند اخلاق و خیالات کے مالک تھے۔ ہندو مسلمان بلکہ تمام مذاہب کے لوگ بلا تفریق کے حاجی وارث علی شاہ پر حاضری دینا فخر محسوس کرتے ہیں۔ اس درگاہ سے کوئی بھی آج تک تہی دست نہیں گیا۔ عاشقوں کےاس مرکز سے ہر درد کا علاج ہوتا ہے۔ بقول اوہمہ درد را دوا دارد حاجی وارث علی شاہ کے روضہ اقدس کی حاضری نے آپ کی کایا پلٹ دی۔ دولت فقر سے نوازے گئے۔ غالباً 1956ء میں وارث پاک کے فقیر شاہد میاں جو آستانہ وارثیہ پہ فرائض منصبی ادا کرتے ہیں ان کے دست حق پرست پر تبدیلیٔ مذہب اور پھر بیعت سے مشرف ہوئے اور شرع محمدی پر گامزن ہوگئے۔ آپ کا آبائی نام تبدیل کرکے پنڈت نایاب شاہ وارثی رکھا گیا ۔شاید بعد میں آپ کے تحصیلداری جیسے معزز عہدہ سے استعفیٰ متعلقہ گورنمنٹ آف انڈیا کو دے دیا۔ اس کے بعد 1981ء میں حضرت شیر شاہ وارثی بہاری سے مکمل فقیری عطا ہوئی اور احرام پوش ہوگئے۔ وارثی فقیروں کے لئے نظام تعلیم علیحدہ ہوتا ہے جو خاص طورپر ایک فقیر کے لئے ہی ہوتا ہے۔ فقیر کو معاشرے کی اصلاح کا بوجھ اٹھانا اورانسان کو مقام انسانیت سے روشناس کرانا ہوتاہے۔ اس کا جو بھی قدم اٹھتا ہے راہ راست پر ہوتاہے۔ اندھیرے سے اجالےمیں لانا ہوتا ہے۔ وارثی تعلیم میں درس محبت کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ کسی کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھنا پڑتا ہے۔ فقیری اختیار کرنے کے بعد صحیح معنوں میں راہ فقر پر گامزن ہوناپڑتا ہے۔ لہٰذا آپ کو جب لباس فقر سے نوازا گیا تو شیر شاہ وارثی نے فرمایا کہ یہ لباس فقر دراصل جیتے جی کفن پوشی ہے ۔لہذا مردے کی کوئی خواہش آروز باقی نہیں رہنی چاہیے۔ بڑی فقیری یہ ہے کہ ہاتھ نہ پھیلے۔ آپ کی گفتگو اور انداز تکلم فقیرانہ ہے۔ ارشادات وارثیہ کے سخت پابند ہیں۔ آپ کی تعلیم کے زیر اثر رہ کر صدق کو اپنا توشہ بنایا۔ سلاسل روحانیت میں مرشد پاک حضرت محمد پاک اور خدا سے عشق کی مختلف منزلوں سے گزار کرہی سالک کو اکمل بنایا جاتاہے۔ اس لئے ہر دانشور صوفی اور سالک اپنے عشق کی شدت کا اظہار کرتے کرتے شعر کہنے پر مجبور ہوجاتاہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے