قیصرؔ وارثی کا تعارف
تخلص : 'قیصر'
حاجی مولانا حکیم عبدالغنی شاہ قیصر وارثی مولانا سید منیر علی کے فرزند ارجمند تھے۔ آپ کے والد ماجد ہندوستان کے مشہور عالم مولانا لطف اللہ علی گڑھی کے شاگرد خاص ہونے کے ساتھ ساتھ خدا داد ذہانت و قابلیت رکھتے تھے۔ آپ نے مراد آباد میں مستقل سکونت اختیار کی اور خلد آشیاں نواب کلب علی خان والیٔ رام پور کے دور میں مدرسہ عالیہ رام پور میں مدرس اول (ہیڈ ماسٹر) رہے۔ سید قائم علی رام پوری کی دختر نیک اختر سے آپ کی شادی ہوئی اور انہی کے بطن سے مراد آباد میں قیصر وارثی1887ء میں پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان بننے سے تقریباً چھ سات سال پہلے ہی معہ خاندان کراچی چلے گئے۔ آپ کا بقیہ خاندان مرادآباد ہی میں رہا۔ آپ کو ابتدائے ہوش ہی سے مذہب و تصوف سے لگاؤ تھا۔ مولانا محمد گل (مدرس اول ، مدرسہ امدادیہ مراد آباد) کی توجہ آپ پر ہر وقت رہی اور آپ ان کے برکات درس سے مستفید ہوتے رہے۔ 1904ء سے درویشی اور 1909ء سے شاعری کی ابتدا ہوئی۔ اس دوران آپ سیر کناں رہے۔ ممالک اسلامیہ اور بلاد پاک و ہند کی سیاحی فرمائی۔ حیدرآباد میں بھی رہے پھر مرادآباد آگئے۔ 1920ء میں سلسلہ وارثیہ میں بیعت سے مشرف ہو کر احرام پوش فقیر ہوگئے۔ آپ کا وصال کراچی میں ہوا اور وہیں پر مدفن بنا۔