Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
Qutubuddin Bakhtiyar Kaki's Photo'

قطب الدین بختیار کاکی

1235 - 1187 | دہلی, بھارت

خواجہ معین الدین چشتی کے ممتاز مرید و خلیفہ اور جانشین

خواجہ معین الدین چشتی کے ممتاز مرید و خلیفہ اور جانشین

قطب الدین بختیار کاکی کا تعارف

اصلی نام : قطب الدین

پیدائش : 01 Nov 1235

وفات : دہلی, بھارت

رشتہ داروں : بابا فرید (مرشد), خواجہ غریب نواز (مرید)

خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کی پیدائش 1187ء موافق 582ھ قصبہ اوش کرغیستان میں ہوئی، آپ کا لقب قطب الدین، قطب الاقطاب اور کاکی عرفیت ہے، کاکی کے معنیٰ روٹی کے آتے ہیں، آپ کا نسب پدری حضرت امام حسین ابن علی مرتضیٰ سے ملتا ہے، جب آپ کی عمر پانچ برس کی ہوئی تو آپ کی والدہ ماجدہ نے اپنے پڑوسی بزرگ سے کہا کہ میرے بچے کو کسی اچھے معلم کے سپرد کر دیں تاکہ یہ کچھ علم دین حاصل کر لے، وہ بزرگ اس بچے کو لے کر چلے ہی تھے کہ راستے میں ایک صوفی سے ملاقات ہوئی، بزرگ نے ان سے بچے کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھے خاندان کا بچہ ہے مگر اس کے والد سید کمال الدین کا انتقال ہو گیا ہے، بیوہ ماں نے مجھے بلا کر کہا کہ اس کو کسی اچھے مکتب میں داخل کر دو، بزرگ نے یہ سن کر فرمایا کہ تم یہ کام میرے سپرد کر دو، میں اس کو ایک ایسے معلم کے حوالے کروں گا جس کے علم کے فیض اور برکت سے یہ بڑا صاحبِ کمال بن جائے گا۔ پڑوسی اس بات کو سن کر بہت ہی خوش ہوا اور بچے کو لے کر اس بزرگ کے ساتھ معلم کے گھر جانے پر راضی ہو گیا۔ یہ دونوں قصبہ اوش کے ایک معلم ابوحفص کے پاس گئے اور خواجہ قطب کو ان کے سپرد کر دیا۔ ساتھ ہی اس بزرگ نے ابو حفص کو ہدایت کی کہ یہ لڑکا اولیاء اللہ میں شمار ہو گا اس لئے اس پر خاص شفقت فرمائیں۔ جب یہ دونوں حضرات چھوڑ کر چلے گئے تو معلم ابو حفص نے ان سے دریافت کیا کہ وہ کون تھے جو تم کو اس مدرسہ میں لائے تھے؟ خواجہ نے کہا کہ میں ان کو بالکل نہیں جانتا۔ میری والدہ نے تو مجھے اپنے پڑوسی کے سپرد کیا تھا۔ یہ بزرگ راستے میں مل گئے اور مجھے آپ کی خدمت میں لے آئے۔ معلم ابو حفص نے جب یہ دیکھا کہ بچہ اس بزرگ کو نہیں جانتا تو انہوں نے بتایا کہ یہ بزرگ دراصل حضرت خضر تھے۔ کم سنی ہی میں بغداد آگئے اور خواجہ معین الدین چشتی سے بیعت کی۔ سترہ برس کی عمر میں خواجہ بزرگ سے خرقہ خلافت پایا۔ کچھ عرصے بعد اپنے پیرو مرشد کی معیت میں ہندوستان تشریف لائے اور دہلی میں قیام فرمایا۔ آپ بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے مرشد تھے۔ آپ کی طرف دو کتابیں منسوب کی جاتی ہیں۔ ایک دیوان ہے اور دوسری کتاب فوائد السالکین ہے جو تصوف کے موضوع پر قیمتی سرمایہ ہے۔ جواجہ قطب کو سماع سے رغبت تھی۔ دہلی میں محفل سماع کے دوران شیخ احمد جام کا یہ شعر قوال گارہا تھا کہ کُشتگانِ خنجرِ تسلیم را ہر زماں از غیب جانِ دیگر اَست سن کر وجد طاری ہوا۔ کہا جاتا ہےکہ تین روز اسی وجد میں رہے، آخر 27 نومبر 1235ء مطابق 14 ربیع الاول 633ھ کو انتقال فرماگئے۔ نماز جنازہ سلطان التتمش نے پڑھائی۔ آپ کا مزار دہلی کے علاقہ مہرولی میں واقع ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے