Sufinama
Riyaz Khairabadi's Photo'

ریاض خیرآبادی

1855 - 1936 | خیراآباد, بھارت

خیرآباد کے معروف شاعر

خیرآباد کے معروف شاعر

ریاض خیرآبادی کا تعارف

تخلص : 'ریاض'

اصلی نام : ریاض احمد

پیدائش :خیراآباد, اتر پردیش

وفات : 01 Jul 1936 | اتر پردیش, بھارت

ریاض خیرآبادی کی پیدائش 1272ھ موافق 1855ء میں خیر آباد ضلع سیتاپور میں ہوئی، ان کے مورث اعلیٰ سید شجاع والیٔ کرمان 900 سال پیشتر اس نواح میں آئے، ان کے آبا و اجداد میں قاضی حسین بخش اولیائے کرام میں سے گزرے ہیں، یہ شیخ سعدالدین خیرآبادی کے خلیفہ تھے، ریاض خیرآبادی کے والد سید طفیل احمد اپنے عہد کے نامور عالم تھے، ان کے تین بیٹے سید ریاض احمد، سید نیاز احمد اور سید فیاض احمد راز تھے، تینوں بھائی پولیس میں ملازم ہوئے مگر ریاض نے استعفیٰ دے دیا تھا، ایک صاحبزادی بھی ہوئی جس کی شادی سید محمد عسکری وسیم خیرآبادی سے ہوئی جو ایک مشہور شاعر تھے، ریاض دس سال کی عمر میں ہی اپنے والد ماجد کے ہمراہ جو ملازم تھے وہیں رہنے لگے، وہیں پرعربی کی تعلیم کا سلسلہ مولوی سید فیاض حسین رئیس سوداگر سے شروع ہوا، فارسی کی تعلیم اپنے والد بزرگوار سے حاصل کی، پندرہ برس کی عمر میں خیرآباد آکر مولوی حافظ سید نبی بخش کے مدرسہ عربیہ میں داخل ہوئے، رومانی طبع کی وجہ سے ان کا مزاج بچپن ہی سے شعر و شاعری کی طرف راغب تھا، ریاض نے 1872ء میں ملحہ رخشاں کے نام سے ایک مطبع قائم کر کے "ریاض الاخبار" جاری کیا، اس کے علاوہ ان کی ادارت میں روزانہ "تاربرقی" جاری کیا، ایک ماہنامہ "گل کدہ ریاض" جاری ہوا، ریاض کو منشی تدبیرالدولہ اسیر سے تلمذ حاصل تھا، ریاض نے اپنے شباب کا ایک حصہ گورکھ پور میں بھی گزارا، وہاں ان کے برادر سید طفیل پولیس انسپکٹر تھے، ریاض نے چار شادیاں کیں، دو خاندان میں اور دو خاندان کے باہر، کچھ عرصہ لکھنؤ میں بھی رہے مگر خیرآباد کے سوا کہیں بھی اقامت اختیار نہیں فرمائی، 30 جولائی 1936ء کو ریاض کا وصال ہوا، ریاض شریعت کے پابند تھے، مسلکی تعصب سے پاک ریاض کا خاندان شیعوں اور سنیوں کا مجموعہ تھا، ریاض کے والد کٹرسنی اور والدہ شیعہ تھیں، اس کا اثر ریاض پر بہت پڑا، ریاض کی حضرت مولیٰ علی سے انتہائی عقیدت تھی اور خواجہ معین الدین چشتی سے بھی قلبی لگاؤ تھا جن کا نمایاں ثبوت ان کے کلام سے ملتا ہے۔

جاتے ہی مے کدہ مجھے اجمیر ہو گیا

اتنی ملی کہ پینے سے جی سیر ہو گیا

ریاض خیرآبادی کو حاجی وارث علی شاہ سے نہایت عقیدت تھی اور عقیدت و ارادت سے متاثر ہوکر ان کے دست حق پرست پر بیعت کرلی۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے