Sufinama
Seemab Akbarabadi's Photo'

سیماب اکبرآبادی

1880 - 1951 | آگرہ, بھارت

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، سیکڑوں شاگردوں کے استاد اور حاجی وارث علی شاہ کے مرید

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، سیکڑوں شاگردوں کے استاد اور حاجی وارث علی شاہ کے مرید

سیماب اکبرآبادی کا تعارف

تخلص : 'سیماب'

اصلی نام : عاشق حسین

پیدائش : 05 Jun 1880 | آگرہ, اتر پردیش

وفات : 31 Jan 1951 | سندھ, پاکستان

رشتہ داروں : داغ دہلوی (مرشد), عمر سیمابی اکبرآبادی (مرشد), کامل القادری (مرید), حسرت اجمیری (مرشد), بسمل سعیدی (مرشد)

نام سید عاشق حسین صدیقی، سیماب تخلص، 1880ء میں آگرہ میں پیدا ہوئے، کتب متداولۂ عربی و فارسی کی تکمیل کے بعد انگریزی اسکول میں داخل ہوئے، 17 سال کی عمر میں ایف اے کا آخری امتحان ہونے والا تھا کہ ان کے والد انتقال کرگئے، مجبوراً انھیں سلسلہ تعلیم ترک کرنا پڑا، زمانۂ طالب علمی میں ان کا یہ دستور تھا کہ فارسی نصاب میں جتنے اشعار شریک درس ہوتے تھے ان کا ترجمہ اردو نظم میں کرکے اساتذہ کے سامنے رکھ دیتے تھے، بہ سلسلہ معاش کان پور گئ، 1898ء میں داغ کے شاگرد ہوگئے، کچھ عرصہ ریلوے میں ملازم رہے، وہاں سے مستعفی ہو کر زبان وادب کی خدمت کے خیال سے آگرہ میں ’’قصرالادب‘‘ کی بنیاد ڈالی، ایک ہفتہ وار پرچہ ’’تاج‘‘ اور ایک ماہ نامہ پرچہ ’’شاعر‘‘ نکالا جس نے ان کی شاعری اور شہرت کو فروغ دیا، ان کے سینکڑوں شاگرد تھے، یہ ایک قادرالکلام شاعر تھے، قرآن حکیم کا منظوم ترجمہ کیا، تقسیم ہند کے بعد سیماب کراچی آگئے اور یہیں 31 جنوری 1951ء کو انتقال کرگئے، کلیم عجم، سدرۃ المنتہیٰ، لوح محفوظ، ورائے سدرہ، کار امروز، ساز و آہنگ، الہام منظوم(مثنوی مولانا روم کا منظوم ترجمہ) وحئ منظوم (قرآن مجید کا منظوم ترجمہ)، عالم آشوب (رباعیات)، تغیر غم(سلام ومراثی)، شعر انقلاب(انقلابی نظمیں) ان کی تصانیف ہیں۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے