شیخ عبدالقادر جیلانی کا تعارف
شیخ عبد القادر گیلانی کو غوث اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ آپ حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی، عالم ربانی اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔ آپ کی پیدائش یکم رمضان 470ھ موافق 17 مارچ 1078ء میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے مغربی شہر گیلان میں ہوئی۔ جسے کیلان بھی کہا جاتاہے۔ اسی لئے آپ کا دوسرا نام شیخ عبدالقادر کیلانی ہے۔ شیخ عبدالقادر گیلانی کا تعلق حضرت جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ آپ کو بیعت و خلافت شیخ ابوالحسن علی ہنکاری کے نامور خلیفہ شیخ ابو سعید مبارک مخزومی سے حاصل تھی۔ شیخ عبدالقادر گیلانی کو تصوف کی دنیا میں غوثِ اعظم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تمام علما و اولیا اس بات پر متفق ہیں کہ شیخ عبدالقادر گیلانی مادرزاد ولی تھے۔ آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا شجرہ نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے جاملتا ہے، اور اس طرح آپ کا شجرہ نسب حضرت محمد پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ سال کی عمر میں شیخ عبدالقادر گیلانی تحصیل علم کے لئے بغداد تشریف لے گئے جہاں آپ کو فقہ کے علم میں شیخ ابوسعید مبارک مخزومی، علم حدیث میں شیخ ابوبکر بن مظفر اور تفسیر کے لئے شیخ ابومحمد جعفر، شیخ ابن عقیل جیسے اساتذہ میسر آئے۔ تحصیل علم کے بعد شیخ عبدالقادر گیلانی نے بغداد کو ترک کیا اور عراق کے صحراؤں میں پچیس سال تک سخت عبادت و ریاضت کی۔ 1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دراز تک پھیل گئی۔ چالیس سال تک آپ نے تصوف کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا۔ نتیجتاً ہزاروں لوگ تصوف سے وابستہ ہوئے۔ اس سلسلہ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ خود شیخ عبدالقادر گیلانی نے تصوف کی اجرا کے لئے دور دراز کے سفر طے کئے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے۔ کہاجاتا ہے کہ آپ نے ملتان (موجودہ پاکستان) میں بھی قیام کیا۔ شیخ عبدالقادر گیلانی نے طالبین حق کے لئے گراں قدر کتابیں تحریرکیں۔ ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں۔ الفتح الربانی والفیضِ الرحمانی، فتوح الغیب، جلاء الخاطر، ورد الشیخ عبدالقادر الجیلانی، بہجۃ الاسرار، شیخ عبدالقادر گیلانی محی تخلص کرتے تھے۔ ان کی تحریر میں حقیقت و معرفت کا ایک دریا بہتا نظر آتا ہے۔ ان کی نثری خدمات کے علاوہ شعر و سخن میں بھی دلچسپی تھی۔ بیشتر فارسی کلام ان کی شعری عظمت و رفعت کی بین ثبوت ہیں۔ بعض قادری خانقاہوں میں شیخ کا قدیم دیوان بھی موجود ہے جس میں رائج اشعار سے درجنوں اشعار زیادہ ملتے ہیں جو کہ اب نایاب ہیں۔ شیخ عبدالقادر گیلانی کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب 11 ربیع الثانی موافق561ھ کو 89 سال کی عمر میں ہوا ۔ آپ کی تدفین ایراق کے شہر بغداد میں آپ کے مدرسہ کے احاطہ میں ہوئی۔