صوفی تبسم کا تعارف
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کو لوگ صوفی تبسم کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ اردو، فارسی اور پنجابی زبان کے شاعر تھے۔ ان کی پیدائش 4 اگست 1899ء امرتسر میں ہوئی اور 7 فروری 1978ء کو لاہور میں وفات پائی۔ صوفی تبسم پیشے سے شاعر، نغمہ نگار اور مصنف تھے۔ پنجابی زبان بچپن سے بولی اس لئے یہ ان کی پیشہ ورانہ زبان بھی رہی۔ 1965ء کی جنگ میں پاک فوج کے لئے لکھے جانے والے نغمات نے صوفی تبسم کو بڑی شہرت دلادی۔ صوفی تبسم کے بزرگوں کا وطن کشمیر تھا۔ دادا شیخ احمد صوفی نان بائی تھے۔ جب کشمیر میں قحط پڑا تو انہوں نے دیگر کشمیری خاندانوں کی طرح پنجاب کا رخ کیا اور امرتسر میں آباد ہوئے۔ صوفی تبسم نے چرچ مشن ہائی اسکول، امرتسر سے میٹرک اور خالصہ کالج، امرتسر سے ایف اے امتحان پاس کیا۔ اسی کالج میں بی اے کے لئے داخلہ لیا مگر اسی زمانے میں ان کی علامہ عرشی امرتسری سے دوستی ہو گئی۔ فیروزالدین کی شاگردی میں شعر و شاعری کا چسکا پڑا اور تعلیم کی طرف توجہ نہ رہی اور بی اے کا امتحان پاس نہ کیا۔ لاہورآ کر ایف سی کالج میں داخلہ لیا اور 1923ء میں فارسی آنرز میں بی اے کیا۔ 1924ء میں اسلامیہ کالج، لاہور سے فارسی میں ایم اے کیا۔ صوفی تبسم نے ملازمت کا آغاز گورنمنٹ آف انڈیا آرمی ہیڈ کوارٹرز میڈیکل ڈائریکٹوریٹ سے کیا۔ 1927ء تک وہ امرتسر رہے۔ وہاں انگلش ٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول اور اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ انسپکٹر اسکول رہے۔ 1927ء میں لاہور آ گئے اور لیکچرار ٹرنینگ کالج، لیکچرار فارسی گورنمنٹ کالج، صدر شعبہ فارسی گونمنٹ کالج، لاہور ہوئے۔ اس کے علاوہ خانہ فرہنگ ایران کے ڈائریکٹر، ہفت روزہ لیل و نہار کے مدیر رہے۔ ریڈیو پاکستان لاہور، رائٹر ریڈیو پاکستان کے لئے بھی کام کیا۔ ایم اے پنجابی یونیورسٹی اورئینٹل کالج، پریذیڈنت پاکستان آرٹس کونسل میں تدریسی خدمات انجام دی اور اقبال اکیڈمی پاکستان کےوائس پریذیڈنٹ بھی رہے۔ وہ مختلف رسائل کے اعزازی مدیر اور نگراں بھی رہے۔ صوفی تبسم کی شاعری کے دو مجموعے انجمن 1961ء میں اور دامن دل 1986ء میں شائع ہوئے۔ بچوں کے لئے تین مجموعے جھولنے، ٹوٹ بٹوٹ اور ٹول مٹول لکھے۔