زیب النسا بیگم کا تعارف
زیب النسا مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کی بیٹی تھیں۔ 15 فروری 1638میں دل رس بانو کے بطن سے پیدا ہوئیں۔ شاہی دربار کی روایت کے مطابق قلعہ معلیٰ کے محلات اور گرد و نواح کے علاقے کو سجایا گیا اور شادیانے بجائے گئے۔ بازاروں کی رونق کو چار چاند لگ گیا تھا۔ ان کی تربیت و آموزش کے لئے دربار میں ہی حافظ اور استاد کا انتظام کیا گیا۔ انہوں نے 8 سال کی عمر میں قرآن حفظ کر لیا تھا۔ حفظ قرآن کے بعد شاہی دربار کی جانب سے اعلیٰ تعلیم کے لئے مزید معلمات اور معلم دربار میں مدعو کئے گئے جس میں ایران سے تشریف لائے ملا سعید اشرف ماژندرانی بھی تھے۔ ان کو زیب النسا کی تعلیم کے لئے مقرر کر دیا گیا۔ ملا سعید اشرف شاعری کے فن سے بھی خوب واقف تھے۔ زیب النسا کو ان سے ہی اپنے شاعری کے فطری ذوق کو پروان چڑھانے میں مدد ملی۔ انہوں نے 21 سال کی عمر میں ملا سعید سے علم حدیث، علم فقہ کے علاوہ علم ہیئت وغیرہ دوسرے علوم بھی حاصل کئے۔ زبان فارسی کے ساتھ انہوں نے عربی زبان و ادب کا بھی خیال برابر رکھا اور عربی زبان کا سب سے پہلا کلام ان کا حمد ہے جو قصیدہ کے طرز پر ہے۔ اورنگ زیب کو شعر و شاعری سے کوئی فطری لگاو نہ تھا اور شعرگوئی پسند بھی نہیں کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اورنگ زیب کے دربار میں کوئی شاعر نہ تھا۔ زیب النسا نے اپنے والد کی پسند کے برخلاف شاعری کو اپنا مقصد حیات بنایا لیکن والد کی ناپسندیدگی کا خوف ان پر اتنا طاری رہتا کہ صرف 14 برس کی عمر میں ہی شعر کہنا شروع کر دیا تھا لیکن اس کو کبھی زبان زد نہیں کرتی تھیں۔ بلکہ جو کہتیں ایک بیاض پر لکھ لیتیں اور اس کو چھپا کر رکھتیں کہ کہیں والد کی نظر نہ پڑ جائے۔ زیب النسا کی اس مخفی پسند کا علم ان کے استاد ملا سعید کو تھا اور وہ ان کے اشعار کی اصلاح کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی بھی کرتے تھے۔ ناصرؔ علی سرہندی، مرزا محمد علی، ملا ہر گنی، عاقل خاں رازی، بہروز، نعمت خاں علی وغیرہ خوش گو اور نکتہ سنج شعرا شہزادی زیب النسا کے معاصرین میں سے تھے۔ زیب النسا کا دربار حقیقت میں ایک بیت العلوم تھا۔ ہرفن کے عالم و فاضل وہاں تحقیق کیا کرتے تھے اور تصنیف و تالیف کا کام ہوتا رہتا تھا۔ یہ ساری تصانیف عموماً زیب النسا کو موسوم ہوتیں اور ہر تصنیف کے عنوان سے پہلے زیب لفظ جڑا رہتا۔ اس سے اکثر تذکرہ نویس اور محقیقن کو دھوکہ ہوا ہے اور انہوں نے وہ ساری کتابیں زیب النسا کی تصانیف میں شمار کر لی ہیں ۔ زیب النسا نے جو کتابیں تصنیف کرائیں ان میں قابل ذکر تفسیر کبیر کا ترجمہ ہے۔ ان کے موجودہ دیوان میں صرف "دیوان مخفی" ہی دستیاب ہے۔ انہوں نے شادی نہیں کی تھی۔ 1701ء میں اپنے والد سے 6 سال قبل وفات پائی۔