تلاش کا نتیجہ "jism-ba-jism"
Tap the Advanced Search Filter button to refine your searches
پرتاپ کنوری بائی
1817 - 1886
رتن کوری بائی
چھتر کنوری بائی
چندرکلا بائی
دَیا بائی
سندر کنوری بائی
بہِینا بائی
سہجو بائی
بو علی شاہ قلندر
1209 - 1324
بمطبع علوی علی بخش خان
ایں جسم بصد قسم فنا بنیاد استایں شعلۂ خس در نفسی برباد است
اے بہ تو زندہ جسم و جاں مونس جان کیستیشیفتۂ تو انس و جاں انس روان کیستی
یہی میرا مذہب یہی میرا ایماں میرا جسم غازی مری روح غازیتمہارے تصور کے صدقے میں آقا نظر بھی نمازی ہے دل بھی نمازی
جو یہ جسم سر تا قدم دیکھتے ہیںتمہیں تم کو ہم اے صنم دیکھتے ہیں
جسم دمکتا زلف گھنیری رنگیں لب آنکھیں جادوسنگ مرمر اودا بادل سرخ شفق حیراں آہو
जिस्म-ब-जिस्मجسم بہ جسم
Body to body
ذکر خیرالمعروف بہ صحیفۂ محبوب
محبوب عالم
2009
اشرف التواریخ اسرار نبوت
شاہ اکبر داناپوری
1904
الف بی وجہن کی
نامعلوم مصنف
شاعری
نظری بہ تاریخ آذربایجان
محمد جواد مشکور
شاہنامہ اردو منظوم باتصویر
مول چند منشی
1922شاعری
گلدستہ معرفت معروف بہ دیوان ضامن
ضامن علی صابری
1919تصوف
خونا بہ جگر
شاہ امیر الدین احمد
ارغنون المعروف بہ سرود صوفی
مولوی سید میر معظم علی
1891
رسالہ غوث الاعظم مع شرح موسومہ بہ جواہر العشاق
خواجہ بندہ نواز گیسو دراز
2000
سہجو بائی کی بانی
ایودھیا پرساد صاحب
1926سوانح حیات
فتحنامۂ سندھ المعروف بہ چچ نامہ
علی بن حامد
1939
تصوف:چہ بود و چہ باید بشود
عباس مہرین
1962تصوف
نگاہی بہ تاریخ ادب فارسی در ہند
توفیق سبحانی
1957تاریخ
بو قلموں
منظر شیر گھاٹوی
2021شاعری
رونامہ با تصویر
خواجہ حسن نظامی
1913
در عشق نہ جسم و نہ جانمچیزے عجبم نہ ایں نہ آنم
جسم کا ریشہ ریشہ مچلے درد محبت فاش کرےعشق میں کاوشؔ خاموشی تو سخنوری سے مشکل ہے
نکلی جو روح جسم سے پھر ہے بدن میں کیاجب شمع بجھ گئی تو رہا انجمن میں کیا
جسم سے نکلی تو پہنچی کعبۂ مقصود تکبے لباسی بن گئی ہے جامۂ احرام روح
کیوں روح کو خراب کریں جسم کے لیےجانا ہے یہ لباس یہیں اتار کر
دل وحدت طلب فارغ ز قید جسم و جاں ہوگاکہ بیٹھک عاشقاں دائم بہ ملک لا مکاں ہوگا
مے قوت جسم و قوت جانست مرامے کاشف اسرار نہانست مرا
میرا جسم اور مری جاں ہے وہی جاں بالکلمیں کہوں کیا کہ میں ہوں یار ہے اللہ اللہ
سانس سے جسم لڑ رہا ہے مراہاں تنفس بگڑ رہا ہے مرا
تم ہی جسم ہو اور جاں بھی تم ہی ہوخدا کی قسم جان جاں بھی تم ہی ہو
دوالی ٹوڑ کثرت کی جسم سے اب جدائی کرتجلیٰ دیکھ وحدت کا گھر اپنے روشنائی کر
ہر اک جسم میں ہے وہی بس خموشہر آواز میں بولتا ہے وہی
زور دکھلاتا ہے کیا کیا ضعف جسم زار کارنگ اڑنے کو ترستا ہے مری رخسار کا
دولت نہ جاہ و منصب نہ جسم جاوداں ہےذات بشر کی منزل بس شہر خموشاں ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
Urdu poetry, urdu shayari, shayari in urdu, poetry in urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books