Sufinama
Abdul Rahman Ehsan Dehlvi's Photo'

عبدالرحمٰن احسان دہلوی

1769 - 1851 | دہلی, بھارت

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد محترم

مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی کے استاد محترم

عبدالرحمٰن احسان دہلوی کا تعارف

تخلص : 'احسان'

اصلی نام : عبدالرحمٰن

پیدائش :دہلی

وفات : دہلی, بھارت

حافظ عبدالرحمٰن خاں احسان دہلوی کے اجداد بخارا اور ہرات سے ہوکر بادشاہ تغلق کے عہد میں ہندوستان آئے۔ یہ دو بھائی تھے ۔ایک کو عیسیٰ خاں اور دوسرے کو موسیٰ خاں کا خطاب ملا۔ احسان دہلوی کے والد حافظ غلام رسول محمد شاہ اور احمد شاہ کے عہد میں شاہی خاندان کے بچوں کو قرآن پاک اور دینیات پڑھایاکرتے تھے۔ احسان کے والد کا خطاب موسیٰ خاں محب الدولہ تھاجن کی شادی قمرالدین خاں کے فرزند بدرالدین خاں کی بیٹی سے ہوئی ۔ انہی کے بطن سے دہلی میں 1182ھ میں حافظ عبدالرحمٰن خاں پیدا ہوئے۔ 1267ھ میں واصل باللہ ہوئے۔ احسان دہلوی نے تین مغل بادشاہ شاہ عالم ثانی، شاہ اکبر ثانی اور بہادر شاہ ظفر کا دور دیکھا۔ کہاجاتا ہے کہ شاہ عالم ثانی کو احسان سے بھی تلمذ حاصل تھا۔ احسان کے استعداد علمی کا لوہا معاصرین سے لے کر متاخرین تک نے مانا ۔ احسان شاہ عالم کے منجھلے بیٹے مرزا ایزد بخش فرخندہ بخت کی سرکار میں مختار کے عہدہ پر فائز تھے ۔ احسان سیر وسیاحت کے نہایت شوقین تھے۔ لکھنؤ بھی آیا جایا کرتے تھے۔وہ شاہ عالم ثانی کے ساتھ ہی رہاکرتے تھے۔ تذکروں میں ان کے ساتھ آگرہ وغیرہ کے سفرکا ذکر ملتاہے۔ شاہ عالم ثانی کے دہلی آنے کے بعد احسان ان کے دربار سے وابستہ رہے۔ احسان کے دیوان میں شاہ عالم ثانی کی صحت یابی کے موقع پر کہاگیا ایک مسدس، جشن عید پر کہی گئی ایک رباعی ، تخت طاؤس کی تکمیل اورشاہ عالم ثانی کی وفات پر لکھا گیا ایک فارسی قطعہ بھی ملتا ہے۔ احسان ایک اچھے شاعر ہی نہیں بلکہ بلند پایہ عالم دین، فاضل متین اور صاحب صدق انسان تھے۔ ان کے اندر معاملات کی صفائی، نفاست پسندی اور خوش شائستگی موجود تھی۔ احسان کو عربی و فارسی دونوں زبانوں میں ملکہ حاصل تھا۔ انہوں نے فن شاعری کو بطور ہنراور علم سیکھا تھا۔ صنائع و بدائع پر گہری نظر تھی۔ علم عروض کے استاد کہے جاتے تھے۔ ان کی شاعری کا نمایاں وصف زبان کی سادگی اور صفائی ہے ۔ ان کی شاعری کا نمایاں وصف "باغیانہ سرشت" ہے۔یوں تو وہ درباری شاعر تھے لیکن انہوں نے "دربارکی شاعری" نہیں کی۔ نہ امیر،امراء کی مدح کی نہ بادشاہوں کی شان میں قصیدے لکھے۔ قصیدہ لکھنا تو دوروہ کبھی کبھی بادشاہ پر طنز کرجاتے تھے۔ ان کے تلامذہ میں شاہی افراد کے علاوہ اکثر عمائدین بھی تھے۔ کلیات احسان آپ کی یادگار ہے۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے