عنبر وارثی کا تعارف
عنبر شاہ وارثی کی پیدائش 1906ء کو اجمیر شریف میں ہوئی۔ آپ کا تعلق ایک ایسے ممتاز گھرانے سے ہے جو احترام شریعت، وابستگان معرفت اور پاکیزہ خیالات کے لئے مشہور رہا ہے۔ والد کا نام سید طہور حسن چشتی تھا جو نہ صرف ایک صوفی منش تھے بلکہ ایک جید عالم دین کی حیثیت سے بھی مشہور تھے۔ عنبر شاہ وارثی نے دارالعلوم معینیہ عثمانیہ، اجمیر شریف سے درس نظامی کی تکمیل کی اور تیرہ سال کی عمر میں بیدم شاہ وارثی کے تربیت یافتہ حیرت شاہ وارثی سے مرید ہوئے۔ آپ نے بزرگان دین کی خدمت میں اس قدر شب وروز گزارے کہ جذبہ خدمت آپ کےمجاہدے پر رشک کرنے لگا اور بزرگان سلاسل کی خدمات کے باعث یہ اشارہ مل گیا کہ آپ کو بھی احرام پوش فقرا کی صف میں شامل کیا جائے۔ چنانچہ 1947ء میں عنبر شاہ وارثی کی احرام پوشی باضابطہ طور پر حاجی مقصود شاہ وارثی کے ذریعہ خانقاہ حضرت حافظ پیاری میں ہوئی ۔ اس طرح عنبر شاہ وارثی مشائخ وارثی میں ممتاز ہوئے۔ عنبر شاہ بحیثیت شاعر ایک بلند مقام رکھتے تھے۔ آپ نے شاعری کی تمام اصناف میں طبع آزمائی کی ہے مگر غزلیں زیادہ کہی ہیں۔ ان کی غزلوں کا رنگ خالصاً صوفیانہ رہاہے۔ اس کی واحد وجہ حاجی وارث علی شاہ سے والہانہ عشق ومحبت ہے۔ آپ کے زیادہ تر کلام وارث پاک کی شان میں ہی ملتے ہیں۔ عنبر شاہ وارثی حج بیت اللہ کے شرف سے بھی مشرف ہوچکے تھے۔ ان کا انتقال 5 مئی 1993ء کو پیر کے روز نماز فجر کے وقت کراچی میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔