Sufinama
Data Sahib's Photo'

داتا صاحب

1009 - 1072 | لاہور, پاکستان

پاکستان کے مشہور صوفی اور کشف المحجوب کے مصنف

پاکستان کے مشہور صوفی اور کشف المحجوب کے مصنف

داتا صاحب کا تعارف

تخلص : 'علی'

اصلی نام : سید علی ہجویری

پیدائش : 01 Aug 1009 | غزنی

وفات : 01 Aug 1072 | پنجاب, پاکستان

آپ کا نام علی اور تخلص بھی علی ہے، غزنی کے ایک علاقے ہجویر کے رہنے والے تھے اور اسی مناسبت سے آپ ’’علی ہجویری‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے، ابوالحسن آپ کی کنیت اور داتا گنج بخش لقب ہے، تصوف کی مشہور کتاب کشف المحجوب کے مؤلف ہونے کا بھی شرف آپ کو حاصل ہے، آپ کے والد کا نام عثمان ہے، 1009ء میں غزنی کے علاقہ ہجویر میں پیدا ہوئے، آپ کا سلسلۂ نسب امام حسن پر منتہی ہوتا ہے، داتا گنج بخش لقب پانے کا واقعہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ خواجہ معین الدین چشتی لاہور میں رونق افروز ہوئے تو آپ کے مزار پر اعتکاف فرمایا، جب وہاں سے رخصت ہونے لگے تو مندرجہ ذیل شعر پڑھا۔

گنج بخش و فیض عالم مظہر نور خدا

ناقصاں را پیر کامل کاملاں را رہنما

اس روز سے آپ داتا گنج بخش کے نام سے مشہور ہوئے اور لوگ آپ کو گنج بخش کے نام سے پکارنے لگے، آپ بچپن ہی میں علوم ظاہری کی تحصیل سے فارغ ہو کر علوم باطنی کی طرف متوجہ ہوئے، آپ کے استاد شیخ ابوالقاسم جنہوں نے آپ کو سلوک و طریقت کی تعلیم سے آگاہ کرایا۔ علوم باطنی کی انتہا کو آپ پر ظاہر کیا، شیخ ابولقاسم کے علاوہ شیخ ابوسعید ابوالخیر، شیخ ابوالقاسم گرگانی، شیخ ابوالقاسم قشیری کے روحانی فیوض سے مسفید و مستفیض ہوتے رہے، علوم تحصیل کی غرض سے انہیں سیر و سیاحت بھی نصیب ہوئی اور اس کے لئے انہوں نے خراسان، ماوراء النہر، مرو، آذربائیجان اور لاہور وغیرہ کا سفر کیا، آپ اپنے پیرومرشد کے حکم پر ہی ہندوستان تشریف لائے، ایک دن خواب میں آپ کے مرشد نے ہندوستان کے شہر لاہور جانے کا حکم صادر کیا اور کہا کہ آپ کو لاہور کا قطب بنایا گیا ہے، پہلے تو آپ نے معذرت چاہی اور کہا کہ حضرت سید حسن زنجانی مشہدی پہلے سے ہی وہاں کے مسند قطب پر جلوہ افروز ہیں ایسے میں میری کیا حیثیت کہ ان کے ہم پلہ کام کروں لیکن ان کے مرشد نے ان کے لاہور جانے کا حتمیٰ فیصلہ فرما دیا، حکم کی تعمیل کے لئے آپ لاہور کے سفر پر نکل پڑے، یہ لاہور کیسے پہنچے اس پر محققین اتفاق رائے نہیں رکھتے، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ آپ سلطان محمودغزنوی کے لشکر کے ہمراہ لاہور آئے جبکہ بعض لوگ اس پر اتفاق نہیں کرتے بلکہ ان کا کہنا ہے کہ آپ شیخ احمد جمادی سرخسی اور شیخ ابو سعید ہجویری کے ہمراہ ہندوستان تشریف لائے، آخر الذکر دعویٰ زیادہ معتبر اور مستند معلوم ہوتا ہے، لاہور شہر میں صبح کو داخل ہوئے تو ان کو سید حسن زنجانی مشہدی کے انتقال کی خبر ہوئی، اس وقت ان کو اپنے مرشد کے حکم کی مصلحت کا علم ہوا، ان کی نماز جنازہ آپ نے پڑھائی، آپ نے لاہور شہر کو اپنا مستقل مسکن بنایا اور تعلیم و تلقین اور رشد و ہدایت میں مشغول ہو گئے، آپ نے 465ھ مطابق 1072ء میں وصال فرمایا، آپ کا مرقد لاہور میں واقع ہے، آپ قطب زمانہ تھے، ذکر و فکر، مراقبہ و محاسبہ اور عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے تھے، دنیاوی آلائش سے پاک و صاف تھے، علمی ذوق آپ کا بلند تھا، آپ نے بہت ساری کتابیں تصنیف کیں جو حسب ذیل ہیں۔ منہاج الدین، البیان الاہل العیان، اسرالخرق والمؤنیات، کشف الاسرارالرعایتہ بحقوق اللہ، کشف المحجوب وغیرہ۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے