فیضی کا تعارف
ابوالفضل فیضی عہد مغلیہ کا بڑا شاعر اور مصف گزرا ہے، یہ مغل بادشاہ محمد اکبر کے نو رتنوں میں بھی شامل تھا۔ فیضی کی پیدائش سلیم شاہ سوری کے عہد میں 24 ستمبر 1547ء میں اکبرآباد میں ہوئی۔ جسے آج کل آگرہ کہا جا تا ہے۔ یہ شیخ ابوالفیض مبارک ناگوری کا بیٹا اور ابوالفضل علامی کا بڑا بھائی تھا۔ فیضی نے عربی زبان میں تعلیم حاصل کی۔ کہا جاتا ہے کہ فیضی بڑا ذہین تھا۔ اکبر کے دربار میں شاعر و ادیب کی حیثیت سے اسے جگہ ملی اور ملک الشعرا کا بھی خطاب بھی ملا۔ فیضی دکن کی طرف سپہ سالار بھی تھا، فیضی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے سینکڑوں کتابیں تصنیف کی مگر ان میں سب سے زیادہ اکبر نامہ کو شہرت ملی جس نے فیضی کو تاریخ کا ایک مضبوط حصہ بنا دیا۔ فیض کی وفات دمہ کے مرض سے ہوئی، اس نے 48 سال کی عمر میں 5 اکتوبر 1595ء موافق 1004ھ میں انتقال کیا، بعض کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپسی چپقلش کی وجہ سے شاہ زادہ سلیم جہانگیر نے اسے قتل کروا دیا تھا، فیضی کی قبر مدھیہ پردیش کےترواڑ کے قریب ہے۔