فدائی جونپوری کا تعارف
فدائی جونپوری کا اصل نام شاہ محمد عثمان فاروقی تھا۔ فدائی تخلص کرتے تھے۔ ان کی پیدائش ضلع مئو کے قصبہ ولید پور بھیرا میں 1860ء میں ہوئی۔ آپ کے جد امجد بڑے پایہ کے عالم اور صوفی گزرے ہیں جنہوں نے اپنے فیوض و برکات سے روئے زمیں کو مالا مال کیا تھا۔ انہوں نےعرب و عجم کے بیشتر حصوں کا دورہ کرنے کے بعد دہلی میں سکونت اختیارکیا۔ عرصہ دراز کے بعد دہلی سے جونپور میں آکر بس گئے پھر ان کے ورثا میں سے شیخ محمد معروف جونپور سے ولید پور منتقل ہوگئے جو اس وقت ضلع اعظم گڑھ کا حصہ تھا۔ ابتدائی تعلیم غازی پور کے مولوی عبداللہ جو کہ سب جج اور رئیس غازی پور تھے ان کے مکان پر حاصل کی۔ ابجد خوانی کے بعد درس نظامیہ، فلسفہ اور منطق مولانا ہدایت اللہ سے حاصل کی اور ان کے مشورہ پر اعلیٰ تعلیم کے لئے وکالت کی تعلیم کا انتخاب کیا۔ محنت و مشقت سے اس میں کامیاب ہوئے اورایک ممتاز وکیل کی حثیت سے روزگار زمانہ میں مشغول رہے۔ وکالت کے لئے انہوں نے جونپور کا انتخاب کیا جو ان کا آبائی وطن بھی تھا۔ وکالت کے پیشہ کی وجہ سے ان کو اکثر و بیشتر لکھنؤ کا سفر درپیش آیا لیکن جب ان کی طبیعت ناسازگار رہنے لگی تو اپنے صاحبزادے شاہ محمد سلیمان بیرسٹر کے یہاں الہ آباد منتقل ہو گئے اور علاج کراتے رہے۔ حالت میں سدھار نہ ہوا اور آخر کار 1919ء کو انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا. فارسی شعرائے متقدمین میں جامیؔ، حافظؔ اور حزیں کے بڑے مداح تھے۔ انہیں کے تتبع میں انہوں نے شعر کہے ہیں۔ اردو شعرا میں مومنؔ اور آسی سکندپوری کے کلام کے دلدادہ تھے۔ اہل قلم میں نواب عماد الملک کے معترف تھے۔ اردو میں سر سیدؔ کی سادگی اور حالیؔ کے قوم پرستانہ جذبہ کے قائل تھے۔