Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama
noImage

قدر بلگرامی

1833 - 1884 | حیدرآباد, بھارت

علم عروض اور تاریخ گوئی میں مہارت رکھنے والا شاعر

علم عروض اور تاریخ گوئی میں مہارت رکھنے والا شاعر

قدر بلگرامی کا تعارف

تخلص : 'قدر'

اصلی نام : غلام حسین

پیدائش :بلگرام, اتر پردیش

وفات : 01 Sep 1884 | تلنگانہ, بھارت

قدر بلگرامی کا نام سید غلام حسین تھا۔ وہ سید خلف علی کے بیٹے، سید کرامت علی کے پوتے تھے اور شاہ عبد الواحد شاہدی کے پرپوتے تھے۔ ان کا نسب پدری حضرت زید بن امام زین العابدین سے جا ملتا ہے۔ قدر بلگرامی کی پیدائش جمادی الاخر کے مہینے میں 1249ھ موافق 1833ء میں قصبہ بلگرام میں ہوئی۔ قدر کی ابتدائی تعلیم کا آغاز عربی و فارسی سے ہوا۔ اپنی ذہانت کی بدولت جلد ہی انہوں نے اس میں مہارت حاصل کر لی۔ ابھی سلسلہ تعلیم جاری ہی تھا کہ ان کی شادی ہوگئی۔ چنانچہ احساس ذمہ داری اور بغرض شوق تحصیل علم وہ نواب واجد علی شاہ اودھ کے عہد میں بلگرام سے لکھنؤ آئے۔ اُس زمانے میں لکھنؤ شعر و شاعری کا گہوارہ بنا ہوا تھا۔ کہیں نہ کہیں روزانہ شعرو شاعری کی محفلیں سجتی تھیں۔ قدر بلگرامی بچپن ہی سے بڑے ذہین واقع ہوئے تھے مگر اس وقت انہیں شعر وسخن کا شوق نہ تھا۔ شعر گوئی کا چسکا لگا اور ناسخ لکھنؤی کے شاگرد امان علی سحر کے شاگرد ہوئے۔ فن شعر کے رموز سیکھنے کے لئے انہوں نے محمد رضا برق اور امداد علی بحر کے آگے بھی زانوئے تلمذ تہ کیا۔ قدر کو علم عروض اور تاریخ گوئی میں بھی کمال حاصل تھا۔ عروض پر ان کی عمدہ تصنیف قواعد العروض ہے جو ان کی عروض دانی کی شاہد ہے۔ تاریخیں بھی انہوں نے کثرت سے کہی ہیں۔ قدر کینگ کالج میں بحیثیت ملازم منتخب ہوۓ تھے۔ انہوں نے حیدرآباد کے نظام کی شان میں قصدہ بھی پڑھا تھا۔ حیدرآباد میں بیمار پڑے اور 14 ستمبر 1884ء موافق 23 ذیقعدہ 1301ھ کو اتوار کو دو پہر لکھنو میں انتقال کرگئے۔ میر خدا بخش کے کربلا واقع تالکوڑہ میں سپرد خاک کئے گۓ۔

موضوعات

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے