راقم وارثی کا تعارف
راقم شاہ وارثی کا اصل نام سید عنایت الرحمن اور راقم تخلص تھا۔ آپ کے آبا و اجداد ایران کے شہر شیراز کے قصبہ ایلچ میں مقیم تھے مگر خانہ جنگی کی وجہ سے ہجرت کرگئے اور دہلی میں سکونت اختیار کرلیا۔ صدیوں تک مفتی شہر اور قاضی شہر کے منصب پر بھی فائز رہے۔ 1857ء کے غدر کے زمانے میں ان کے دادا مولانا قطب الخطاب سید امراو علی شہر دہلی سے فرخ آباد آگئے اور یہیں راقم وارثی کے دادا کی پیدائش ہوئی جن کا نام سید ظہور علی تھا۔ یہ حضرت شاکر حسین بخش کے مرید تھے اور شاعری میں حافظ تخلص کرتے تھے۔ راقم وارثی کے جد امجد 1901ء میں کان پور آئے اور ان کی موت بھی یہیں ہوئی۔ والد کا نام شفیع الرحمن نوراللہ تھا۔ راقم شاہ وارثی نے دنیاوی علوم حاصل کرنے کے بعد علم تجوید کی تکمیل کی اور فن قرات بھی سیکھا۔ احسن المدارس ،کان پور سے سند حاصل کی۔ راقم شاہ وارثی کو اس سے پہلے سلسلہ چشتیہ نظامیہ اور سلسلہ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کی بھی خلافت ملی تھی۔ بچپن ہی سے شعر و شاعری کا ذوق تھا۔ 28 مئی 2017ء کو دیویٰ میں انتقال ہوا اور کان پور کے آبائی مسکن لے جایا گیا اور وہیں سپرد خاک ہوئے۔